مسجد الحرام میں کرین گرنے کا کیس: 13 ملز مین الزامات سے بری

,

   

ریاض:مسجد الحرام میںکرین حادثہ 11 ستمبر 2015 کو ہوا تھا، جس میں 108 افراد ہلاک اور 238 زخمی ہوئے تھے۔ مکہ کی کرمنل کورٹ نے مسجد الحرام میں کرین حادثے کے 13 ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ جاری کردیا جن میں سعودی بن لادن گروپ بھی شامل ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل یکم اکتوبر 2017 کو جاری ہونے والے پہلے فیصلے میں مکہ کی عدالت نے 13 ملزمان کو بری کردیا تھا جن پر غفلت کا الزام تھا۔ عدالت نے کہا کہ مدعا علیہ مجرمانہ طور پر اس واقعے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔اپنے گزشتہ فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ یہ تباہی انسانی غلطی کے بجائے گرچ چمک کے ساتھ تیز بارش کی وجہ سے ہوئی تھی۔’کرین سیدھی، درست اور محفوظ پوزیشن میں تھی، ملز مین نے کوئی غلطی نہیں کی تھی اور تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے تھے’۔واضح رہے کہ اٹارنی جنرل نے پہلے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی، جس پر اپیل کورٹ نے دسمبر 2017 میں فوجداری عدالت کے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔اپیل کورٹ نے ریفرنس دیا کہ کرین ایک محفوظ پوزیشن میں رکھی گئی تھی تاہم شدید طوفان اور پرتشدد ہواؤں کی وجہ سے گر گئی۔تاہم اپیل کورٹ نے کرمنل کورٹ سے کہا کہ وہ اس کیس کا دوبارہ جائزہ لے۔عدالت نے کرین حادثے کے کیس کے تمام پہلوؤں کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد نیا فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مقدمے میں موسمیات اور ماحولیاتی تحفظ کے جنرل اتھارٹی کے انتباہ کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے جس کے باعث یہ تباہی ہوئی۔عدالت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اس دن مکہ مکرمہ میں جو کچھ ہوا وہ کسی آسمانی واقعہ سے منسلک ہو سکتا ہے جس کی پیش گوئی کرنا مشکل تھا جس کی وجہ سے سانحہ کے مدعا علیہان کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔