مسجد اور ترک سفارتخانہ کے سامنے قرآن جلانے کا ایک اور واقعہ

,

   

کوپن ہیگن : ڈنمارک کے ایک انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان کی جانب سے دارالحکومت کوپن ہیگن کی ایک مسجد کے سامنے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کیے جانے کے بعد ترکی نے ڈنمارک کے سفیر کو طلب کر لیا۔ یورپ کے ایک اسلام مخالف سیاسی قائد نے 27 جنوری جمعہ کے روز پہلے دارالحکومت کوپن ہیگن کی ایک مسجد کے سامنے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے ایک نسخے کو جلایا اور بعد ازاں ترک سفارت خانے کے باہر بھی ایک اور نسخے کو نذر آتش کر دیا۔ انتہائی دائیں بازو کے قائد راسموس پالوڈان ڈنمارک اور سویڈن دونوں ممالک کی شہریت رکھتے ہیں۔ وہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی کوششوں میں ترکی کی رخنہ اندازی سے ناراض ہو کر بطور احتجاج ایسا کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ 21 جنوری کو سویڈن میں بطور احتجاج قرآنی نسخے کو نذر آتش کرنے کے اپنے کارنامے سے ترک حکومت کو پہلے ہی مشتعل کر چکے ہیں۔ ایک بار پھر سے جمعہ کے روز انہوں نے ایک مسجد کے ساتھ ہی کوپن ہیگن میں ترک سفارت خانے کے سامنے بھی اس فعل کو دہرایا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک سویڈن کو نیٹو میں شامل نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک وہ ہر جمعہ کو یہ عمل جاری رکھیں گے۔

قرآن مجید نذر آتش کرنا شیطانی عمل، جمعیت علماء ہند کا شدید ردعمل
نئی دہلی :صدر جمعیت علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے سویڈن، نیدر لینڈ اور ڈنمارک میں قرآن مجید کے نسخے جلائے جانے اور پھاڑنے کے عمل کو مسلمانوں کی دل آزاری، اہانت اور نفرت پر مبنی شیطانی عمل قرار دیاہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مغربی ممالک کے حکمراں اظہار رائے کی آزادی جیسے عالمگیر نظریے کے نام پر ایک مذہب کے خلاف نفرت، اشتعال انگیزی اور مذہبی کتابوں کی کھلے عام توہین کی اجازت دے رہے ہیں۔ ایسی حرکتیں کسی بھی مہذب سماج میں آزادی کے خانہ میں نہیں آتیں بلکہ یہ نسل پرستی اور دقیانوسیت کا مظہر ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ قرآن مجید کلام الٰہی ہے جو انسانی توقیر و عظمت، باہمی رواداری کا پیغامبر اور حق و صداقت کی علامت ہے۔ یہ کتاب کسی ایک قوم یا طبقہ کے لیے نہیں ہے بلکہ ساری انسانیت کے لیے ہے۔ مولانا مدنی نے اقوام متحدہ کی نمائندہ باڈی یونائٹیڈ نیشنز الائنس آف سویلائزیشن کے ذریعہ اس عمل کی مذمت کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر مغربی ممالک، یوروپین یونین، ناٹو وغیرہ ان ممالک کے حکمرانوں کو ایسے اعمال سے روکنے پر مجبور کرے گی۔