ایودھیا۔حالانکہ سنی وقف بورڈ اب بھی اپنی اسی بات پر قائم ہے کہ وہ بابری مسجد رام جنم بھومی مالکان حق معاملہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق متبادل مقام پر مسجد کی تعمیر کے لئے فراہم کی جانے والے پانچ ایکڑ اراضی نہیں لے گا‘ یوگی حکومت نے مجوزہ مسجد کے لئے پانچ مقامات کی نشاندہی کی ہے۔
مذکورہ پانچ مقامات”پنچ کوسی پریکرما“ حدود کے باہر ہیں جو سادھوں او رسنتوں کی خواہش کے مطابق کیاگیافیصلہ ہے‘ وہ چاہتے تھے کہ مسجد ”محفوظ فاصلے“ پر ہو تاکہ مستقبل میں پھر دوبارہ کوئی تنازعہ پیدا نہیں ہوسکے۔موسم سرما کے مہینوں کے دوران ایودھیا میں دویوم تک پنچ کوسی پریکرماں انجام دیا جاتا ہے۔
بھگت پہلے سریو ندی میں مقدس ڈبکی لگاتے ہیں اور پھر شہر کے پندرہ کیلومیٹر اطراف اکناف پریکرماں لگاتے ہیں۔
ایسا کہاجاتا ہے کہ دولاکھ سے زائد بھگت‘ پچاس ہزار سادھو سنت جو پریاگ راج‘ ہری دیوار‘ ماتھرا اور کاشی سے اس میں حصہ لیتے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق مذکورہ ریاستی حکومت نے ایودھیا فیض آباد‘ ایودھیا بستی روڈ‘ ایودھیا سلطان پور روڈ او رایودھیا گورکھپورروڈ پر چار مقامات کی نشاندہی کی ہے۔
پانچویں جگہ ہائی وی پر ہے جو پریکرماں کے راستے کے بعد ہوگی۔ایک عہدیدار نے کہاکہ ”تجویز مقامات کی تفصیلات مرکز کی منظوری اور کلیرئنس کے لئے روانہ کردئے گئے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ آسانی کے ساتھ مذکورہ تمام مقامات تک ہماری رسائی ہوجائے“۔
مذکورہ تنظیمیں بشمول کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے ائی ایم پی ایل بی)‘ بابری مسجد ایکشن کمیٹی اور جمعیت علماء ہند نے پہلے ہی پانچ ایکڑاراضی مسجد کے لئے لینے سے انکار کردیا ہے‘ کو بابری مسجد کی شہادت کے عوض میں دی جارہی ہے۔
سنی سنٹرل وقف بورڈ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ اس مسلئے پر بات چیت کے لئے وہ ایک اجلاس طلب کرے گا۔