مسلمانوں کو”برتری کی بلند بانگ بیان بازیاں ترک کرنا چاہئے“۔ آر ایس ایس سربراہ

,

   

راجیہ سبھا ایم پی کپل سبل نے چہارشنبہ کے روز آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات پر ”ہندوستان کو ہندوستان رہنا چاہئے“ والے ریمارک پر طنز کیامیں اس پر اتفاق کرتاہوں مگر”انسان کو انسان رہناچاہئے“۔


نئی دہلی۔ آر ایس ایس سرابرہ موہن بھگوات نے کہاکہ مسلمانو ں کو ہندوستان میں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہیں مگر انہیں ”برتری کی بلند بانگ بیان بازیاں ترک کرنا چاہئے“۔

آرگنائزر اور پنچ جانیا سے ایک انٹرویو میں بھگوات نے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت بھی کی‘ اور کہاکہ انہیں بھی اپنی ذاتی زندگی جینے کا حق ہے اور سنگھ ان کے نظریات کو فروغ دیگا۔

انہوں نے کہاکہ ”اس طرح کے مشاغل والے لوگ ہمیشہ موجود رہے ہیں۔جب تک انسان موجود ہیں۔یہ حیاتیاتی ہے‘ زندگی کا ایک اہم طریقہ ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی اپنی ذاتی جگہ ہواور یہ محسوس کریں کہ وہ بھی معاشرے کا حصہ ہیں۔

یہ اتنا آسان مسئلہ ہے۔ہمیں اس نظریہ کو فروغ دینا ہوگا کیونکہ اسے حل کرنے کے دیگر تمام طریقہ کار بے کار ہیں“۔بھگوات نے کہاکہ ہندوؤں میں پائی جانے والی نئی جارحیت دنیا بھر میں سماج میں بیداری کی وجہہ سے ہے جو 1000سالوں سے جنگ میں ہیں۔

بھگوات نے کہاکہ ”آپ دیکھیں ہندوسماج 1000سالوں سے جنگ میں ہے او ریہ لڑائی غیر ملکی حملوں‘ غیرملکی اثر اور غیر ملکی سازشیوں کی وجہہ سے ہے‘ سنگھ نے اپنی حمایت کی اس کو پیشکش کی‘ اسی طرح دوسروں نے بھی کی ہے۔

بہت سے ایسے ہیں جنھوں نے اس کے متعلق بات کی ہے اور ان سب کی وجہہ سے ہندوسماج بیدار ہوا ہے۔

جنگ کرنے والوں کا جارحانہ ہونا فطری ہے“۔ راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ کے سربراہ نے کہاکہ ہندوستان ریکارڈ شدہ تاریخ کے ابتدائی دور سے ہی غیرمنقسم رہا ہے‘ لیکن جب بھی بنیادی ہندواحساس کو فراموش کیاگیا تو اسے تقسیم کیاگیاہے۔

بھگوات نے کہاکہ ”ہند و ہماری شناخت‘ ہماری قومیت‘ہماری تہذیبی خصوصیت ہے جو ہر کسی کو اپناسمجھتی ہے۔جو سب کو ساتھ لے کرچلتی ہے۔ ہم کبھی نہیں کہتے کہ صرف ہمارا سچ اور تمہارا جھوٹ ہے‘ تم اپنی جگہ ٹھیک ہو میں اپنی جگہ ٹھیک ہوں‘کیوں لڑیں ائیے ساتھ ملکر چلیں یہ ہندوتوا ہے“۔

آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ”سادگی کے ساتھ سچائی یہ ہے کہ یہ ہندوستان ہے اس کوہندوستان رہنے دیں۔ آج کے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہے۔اسلام کوڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

مگر اسی کے ساتھ ساتھ مسلمان کو برتری کے بلند بانگ بیان بازیاں ترک کردینا چاہئے۔ ہم ایک اعلی نسل کے ہیں۔ ہم نے ایک مرتبہ اس سرزمین پر حکومت کی ہے دوبارہ کریں گے۔ صرف ہمارا راستہ درست ہے باقی سب غلط ہیں۔

اس لئے ہم ایسے ہی رہیں گے۔ ہم اکٹھا نہیں رہ سکتے ہیں۔ مسلمانوں کو ایسے بیانات ترک دینا چاہئے۔ درحقیقت یہاں پر رہنے والے تمام افراد چاہئے وہ ہندو ہو ں یا کمیونسٹ انہیں ایسی منطق ترک کردینا چاہئے“۔

آرایس ایس کی ایک تہذیبی تنظیم ہونے کے باوجود سیاسی معاملات میں مداخلت کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بھگوات نے کہاکہ سنگھ روز بہ روز کی سیاست سے خود کو دور رکھتی ہے مگر ”ہماری قومی معاملات‘ قومی پالیسیوں‘ اور ہندوؤں کے مفاد“ کی سیاست میں اثر کے ساتھ مداخلت ضرور کرتی ہے۔

راجیہ سبھا ایم پی کپل سبل نے چہارشنبہ کے روز آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات پر ”ہندوستان کو ہندوستان رہنا چاہئے“ والے ریمارک پر طنز کیامیں اس پر اتفاق کرتاہوں مگر”انسان کو انسان رہناچاہئے“۔