مسلمانوں کی بدسلوکی سے متعلق غلط ویڈیو وائرل

,

   

کورونا وائرس کے مسئلہ پر اسلاموفوبیا سے خوفزدہ کرنا خطرنا ک

نئی دہلی ۔ /4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی حکام نے ملک میں کورونا وائرس کے درجنوں کیسوں کو تبلیغی جماعت سے جوڑ دیا ہے ۔ تبلیغی جماعت کا سالانہ اجلاس مارچ کے ابتداء میں دہلی میں منعقد ہوا تھا ۔ ملک میں پہلے ہی فرقہ وارانہ کشیدگی تھی اور کورونا وائرس کی وباء کے بعد اس میں مزید اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔ مختلف غلط ویڈیوز کے ذریعہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو پولیس اور دوسروں کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا جارہا ہے ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائینس کے اسسٹنٹ پروفیسر عامر علی نے کہا کہ اسلامو فوبیا کو کورونا وائرس کے مسئلہ پر ہوا دی جارہی ہے ۔ طویل عرصہ سے ملک کی سیاست میں مسلمانوں کو ایک قسم کے انفیکیشن کی طرح دیکھا جارہا ہے ۔ نیویارک یونیورسٹی میں میڈیا کلچر اینڈ کمیونیکیشن کے پروفیسر نے یہ بات کہی جو ہندوستانی سیاست پر کام کیا ہے ۔ جس ویڈیو میں مسلمانوں کو بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے وہ ہندوستان کا نہیں بلکہ اس کی فلم بندی تھائی لینڈ میں کی گئی ہے ۔ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ شخص دہلی مرکز کا رکن ہے ۔ اسی طرح فیس بک اور ٹوئیٹر پر ایسے کئی ویڈیوز وائرل کئے جارہے ہیں جن میں مسلمانوں کو ایک دوسرے پر چھینکتے ہوئے یا اسی طرح کی حرکتیں کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ عوام کی جانب سے ’’بائیو جہاد‘‘ اور ’’کورونا جہاد‘‘ کا بھی نام لیا جارہا ہے ۔ عامر علی نے کہا کہ سوشیل میڈیا کمپنی برسوں سے نفرت انگیز تقاریر کو وائرل کررہی ہیں ۔ نفرت انگیز تقاریر اتنی ہی تیزی سے پھیل رہی ہیں جس طرح کورونا وائرس پھیل رہا ہے ۔ سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر یہ تشدد کا رخ اختیار کرسکتا ہے ۔ 2017 ء میں مائنمار میں مسلمانوں کی نسل کشی بھی فیس بک پر نفرت انگیز تقریر کا نتیجہ تھی ۔ اکویلیٹی لیابس کے سونداراجن نے کہا کہ یہ کمپنیوں کی ذمہ داری ہونی چاہئیے ۔