مسلم تحفظات کے بجائے مائناریٹی ریزرویشن کا اندراج کرنے پر اظہارتشویش

   

اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر حکومت سے وضاحت کرنے کا مطالبہ : محمد علی شبیر کا ردعمل

حیدرآباد ۔ 19 جنوری (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے گورنر کے خطبہ میں مسلم تحفظات کے بجائے مائناریٹی ریزرویشن کا اندراج کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر وضاحت کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے کہا کہ 12 فیصد مسلم تحفظات پر ٹی آر ایس حکومت کتنی سنجیدہ ہے گورنر کے خطبہ سے اس کا پتہ چلتا ہے۔ کانگریس کے دورحکومت میں مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 4 فیصد تحفظات فراہم کیا گیا جس پر دونوں تلگو ریاستوں میں گذشتہ 16 سال سے کامیابی سے عمل ہورہا ہے۔ اسمبلی اور کونسل میں مسلم تحفظات کو 4 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد کرنے کا بل منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا ہے لیکن گورنر کا خطبہ دیکھ کر انہیں کافی حیرت ہوئی ہے۔ گورنر نے اپنے خطبہ میں مسلم تحفظات کے بجائے مائناریٹی ریزرویشن کا حوالہ دیا ہے جس سے عوام میں غلط پیغام پہنچا ہے۔ لہٰذا وہ حکومت پر زور دیتے ہیں کہ چیف منسٹر کے سی آر اس کی فوری وضاحت کریں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ گورنر کا خطبہ چیف منسٹر کے سی آر کی انتخابی تقریر کی نقل ہے جو صرف کاپی پیسٹ کے مماثل ہے۔ ریاست میں ٹی آر ایس کو دوسری مرتبہ اقتدار سونپنے والے عوام حکومت سے کافی امیدیں وابستہ کئے ہوئے تھے تاہم گورنر کا خطبہ عوام کیلئے مایوس کن ثابت ہوا ہے۔ خطبہ میں کسانوں کے قرض کی معافی، آسرا پنشن دوگنا کرنے، ڈبل بیڈروم مکانات کی تقسیم، بیروزگار نوجوانوں کو بیروزگاری بھتہ اور سرکاری ملازمین کی ریٹائرڈ ہونے والی حد عمر میں توسیع جیسے اہم وعدوں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے اقتدار حاصل ہونے پر کسانوں کے قرض معاف کرنے کا وعدہ کیا۔ تین ریاستوں میں اقتدار حاصل ہونے کے بعد وہاں کے چیف منسٹرس نے کسانوں کے قرض کو معاف کرنے کی فائل پر پہلی دستخط کی ہے۔ تلنگانہ میں بھی کے سی آر نے ایک لاکھ روپئے تک کسانوں کے قرض معاف کرنے کا وعدہ کیا۔ اقتدار حاصل ہونے پر عمل کرنا تو دور گورنر کے خطبہ میں بھی اس کو شامل کرنا مناسب نہیں سمجھا گیا۔