مسلم تنظیموں نے ہوم منسٹر پر زوردیا کہ جہدکاروں اور طلبہ کے ساتھ ”ہراسانی“ پر لگائیں روک

,

   

ایک مکتوب میں انہوں نے دعوی کیاہے کہ دہلی پولیس نے کئی طلبہ لیڈران اور سماجی جہدکاروں کی”سلسلہ وار گرفتاری او رحراست“ ہے
نئی دہلی۔مسلم تنظیمو ں او رسیول سوسائٹی نے جمعرات کے روز مرکز وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے یوئے زوردیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران سماجی جہدکاروں اورطلبہ کی دہلی پولیس کے ہاتھوں ہراسانی پر روک لگایاجائے۔

مذکورہ مکتوب میں کہاگیا ہے کہ ”ابتدائی مطالعہ کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ سی اے اے‘ این آرسی پرامن تحریک چلانے والوں کے خلاف راست پولیس کاروائی کررہی ہے‘ جو جمہوری او ردستوراصولوں کے لئے او ر سماجی اقدار کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے“۔

مذکورہ لیٹر میں لکھا ہے کہ ”ہم نے دیکھا ہے کہ قابل احترام سماجی جہدکاروں کو 2020کے نارتھ ایسٹ دہلی فرقہ وارانہ فسادات کے فرضی مقدمات میں ماخوذکیاجارہا ہے“۔

جماعت اسلامی ہند کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مولانا توقیر رضا صدر ملی اتحاد پریشد‘ سابق رکن پارلیمنٹ ادت راج‘ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان چیرمن دہلی اقلیتی کمیشن‘ سید سعات اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند‘ کے علاوہ دیگر کے دستخط ہیں۔مذکورہ جہدکاروں سے لاک ڈاؤن کے دوران پوچھ تاچھ کے لئے پولیس اسٹیشن جانے کے استفسار کا دعوی کیاگیا ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب عدالتیں محدود انداز میں کام کررہے ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہہ سے رابطہ کافی کم ہوگیاہے‘

اس طرح کے پوچھ تاچھ کے اقدامات مذکورہ دہلی پولیس کی جانب سے غیر ضروری ”ہراسانی“ مانے جائیں گے۔ دستخط کرنے والوں میں روی نائیر‘ مولانا اصغر علی سلفی‘ منظور عالم‘ عظمی ناہید‘ انل چاماڈیا‘ لابد سلفی اور سراج سیٹھ کے نام بھی شامل ہیں