مسلم حکمران کی دی ہوئی اراضی پر یوگی کا مٹھ بنا ہوا ہے!

,

   

گورکھپور 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) گورکھپور میں قائم گورکھ ناتھ پیٹھ یا مٹھ جس کی سربراہی چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کرتے ہیں، صدیوں سے وہ معقولیت، رواداری، ذات پات کے رجحان کی مخالفت، حسب نسب کو غیر ضروری اہمیت دینے کی مخالفت، جمہوری و انسانیت دوست فکر و خیال کا پرچار کیا جاتا رہا ہے۔ درحقیقت وہ اراضی جس پر گورکھ ناتھ مندر بنی ہے اُسے مسلم حکمران نواب آصف الدولہ (اودھ) نے عطا کیا تھا۔ ممتاز مصنف اور تاریخ دان امریش مشرا نے یہ بات بیان کی ہے۔ ادتیہ ناتھ کو یوپی کے سی ایم بنانے پر مودی کی نئی حکومت کے کٹر حامیوں کو تک حیرت ہوئی ہے۔ نوجوان مرد و خواتین جنھوں نے بی جے پی کو 2014 ء اور 2017 ء میں ووٹ دیا وہ ترقی کے ایجنڈے کے مستقبل کے تعلق سے واقعی فکرمند ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یوگی نفرت کی سیاست، اکثریت پرستی، انتشار پسندی، فرقہ واری نظریہ اور سماج میں خود ساختہ نگرانی جیسے موضوعات سے دلچسپی رکھتے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ گورکھ کے مطابق معقول وجہ اور تجربے کی بنیاد پر ہی عقیدہ بنتا ہے اور یہی زندگی میں ٹھوس فکر کو پروان چڑھاتا ہے۔ گورکھ نے گرو نانک، کبیر اور دیگر بھکتی آندولن والے شعراء کو راست طور پر متاثر کیا ہے۔ یہ تمام شخصیتیں سماج میں مساویانہ سلوک اور سب کے ساتھ انصاف کی بات کئے ہیں۔ گرو گورکھ ناتھ کا فراخدلانہ رول جنوب ایشیائی روایات میں نمایاں ہے۔ اُنیسویں صدی کے کئی مصلحین جیسے جیوتی بابا پھولے اور چھترپتی شاہو مہاراج نے گورکھ ناتھ کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ گورکھ کے معتقدین ناتھ یوگیوں اور صوفی پیروں اور مسلم عقیدت مندوں کے درمیان تعلقات اِس قدر خوشگوار رہے ہیں کہ اسکالرس نے اِس پر کئی تحریریں لکھی ہیں۔ مسلمانوں میں خاص طور پر پشاور کے جعفر پیر اور پنجاب کے مسلم یوگی ہنوز خود کو گورکھ ناتھ کے معتقد بتاتے ہیں۔ لیکن اِس معاملے میں سب سے دلچسپ بات محمدؐ بودھ (محمدؐ کی دانشمندی) گرو گورکھ ناتھ کی تعلیمات میں شامل ہے۔

ایسے شاندار ماضی کے بعد اب ایسا دور آگیا ہے کہ یوگی ادتیہ ناتھ اسلام اور مسلمانوں کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی موقع نہیں گنواتے۔ حالانکہ خود اُن کے گورکھ ناتھ پیٹھ کی تعلیمات حضرت محمد ﷺ کی انسانیت نواز اقدار پر مبنی ہے۔ مسلمانوں اور صوفی سنتوں پر گورکھ کا اثر اِس قدر زیادہ رہا کہ گورکھپور کے اٹھارویں صدی کے عظیم صوفی روشن علی شاہ نے اودھ کے نواب آصف الدولہ سے درخواست کی تھی کہ گورکھپور مٹھ کے لئے اراضی عطا کی جائے۔ آصف الدولہ نے امام باڑہ کی تعمیر کے لئے روشن علی شاہ کو گرانٹس دیئے تھے لیکن روشن علی نے چاہا کہ گورکھ مندر کے لئے بھی عطیے دیئے جائیں۔