مسلم قائدین سے ملاقات کیلئے چیف منسٹر کے سی آر کے پاس وقت نہیں

,

   

مقامی جماعت اور فورم کو بلاوے کا انتظار، مساجد کے مسئلہ پر چیف منسٹر نئے اعلان کیلئے تیار نہیں
حیدرآباد۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد کے انہدام پر مسلم قائدین سے ملاقات کیلئے تیار نہیں ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت کی حلیف سیاسی جماعت اور حکومت کی تائیدی مختلف تنظیموں و جماعتوں پر مشتمل فورم نے مساجد کے مسئلہ پر نمائندگی کیلئے وقت طلب کیا تھا لیکن چیف منسٹر کی مصروفیت کا بہانہ بناکر وقت دینے سے گریز کیا جارہا ہے۔ ان قائدین کو چیف منسٹر کے دفتر سے بلاوے کا انتظار ہے لیکن اس حساس مسئلہ پر چیف منسٹر مزید کوئی وعدہ یا اعلان کرنے کے موقف میں نہیں ہیں لہذا وہ ملاقات سے گریز کررہے ہیں۔ مساجد کی دوبارہ تعمیر کے سلسلہ میں سیاسی و مذہبی قیادت پر عوامی دباؤ میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے اور وہ صرف میڈیا میں بیانات تک محدود ہوچکے ہیں۔

حیرت اس بات پر ہے کہ حکومت کی تائید کرنے والی جماعت اور فورم کو ملاقات کیلئے وقت مقرر کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ تو اپنی قربت اور تعلقات کی بنیاد پر اچانک ملاقات کیلئے پہنچ سکتے ہیں۔ سابق میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں جب سیاسی قیادت اچانک پرگتی بھون میں نمودار ہوگئی۔ ملاقات سے گریز کے باوجود مذہبی اور سیاسی قیادت کی خاموشی پر عوام میں سوال اُٹھ رہے ہیں کہ آیا مساجد کے انہدام سے قیادت پہلے سے واقف تھی؟ ۔ ٹی آر ایس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے نئے سکریٹریٹ کے منصوبہ سے پہلے ہی مسلم سیاسی قیادت کو واقف کردیا تھا۔ حکومت دونوں مساجد کی موجودہ مقام پر تعمیر کے بجائے سکریٹریٹ کے احاطہ میں ایک مسجد تعمیر کرنا چاہتی ہے جس کی سیاسی قیادت سے درپردہ منظوری حاصل ہوچکی ہے۔ اگر مساجد کی بازیابی کے سلسلہ میں سیاسی اور مذہبی قیادت سنجیدہ ہے تو وہ حکومت کی تائید سے دستبرداری اور سرکاری عہدوں سے استعفی کا اعلان کیوں نہیں کررہی ہے ۔ سرکاری عہدوں پر برقرار رہتے ہوئے مساجد کے حق میں اردو میڈیا میں بیانات جاری کرنا دراصل مسلمانوں کی آنکھ میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ اب جبکہ سکریٹریٹ کی تمام قدیم عمارتیں منہدم ہوچکی ہیں اور حکومت نے نئے پلان کو منظوری دے دی تو کیا مسلم قیادت پلان میں تبدیلی کرپائے گی؟۔