مسلم کوٹہ کو ختم کرنے کے متعلق امیت شاہ کے وعدے پر اویسی کی تنقید”کھٹے ڈائیلاگاں“۔

,

   

اویسی نے کہاکہ اگر شاہ ایس سی‘ ایس ٹی او راوبی سی کیساتھ انصاف کے متعلق سنجیدہ ہیں تو انہیں چاہئے کہ 50فیصد کوٹہ حد کو ختم کرنے کے لئے ایک ائینی ترمیم متعارف کریں۔


حیدرآباد۔ اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے مرکزی وزیرداحلہ امیت شاہ بی جے پی کے تلنگانہ میں اقتدار میں آنے کے بعد ریاست میں مسلم تحفظات کوبرخواست کرنے کے اعلان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔اویسی نے کہاکہ وہیں وزیراعظم نریند ر مودی پسماندہ مسلمانوں تک رسائی کی باتیں کررہے ہیں‘ شاہ ان کے تحفظات ہٹانے کا وعدہ کررہے ہیں۔

اویسی نے ٹوئٹ کیاکہ ”مودی مبینہ کہہ رہے کہ پسماندہ مسلمانوں تک رسائی کریں گے‘ امیت شاہ اس کی تعمیل ان کے تحفظات کو ہٹانے کے وعدے سے کررہے ہیں“۔

حیدرآباد ایم پی نے امیت شاہ کو یہ بھی یادلایا کہ مسلمانوں کے پسماندہ گروپس کے لئے تحفظات تجرباتی اعداد وشمار پر مبنی ہیں۔ اویسی نے لکھا کہ ”مہربانی کرکے سدھیر کیشن کی رپورٹ کا مطالعہ کریں۔

اگر آپ نہیں کرسکتے تو کسی سے کہیں وہ پڑھیں۔ مسلمانوں کے لئے تحفظات سپریم کورٹ کے ایک توقف کے تحت ہے“۔

اتوا ر کی شام کو حیدرآباد کے قریب چیوڑلہ میں ایک عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلم تحفظات کو ختم کردینے کا امیت شاہ نے وعدہ کیاہے۔انہوں نے مسلم تحفظات کو ”غیر ائینی“ قراردیا او رکہاکہ ان تحفظات پر ایس سی‘ ایس ٹی او ردیگر او بی سی طبقات کاحق ہے۔


انہوں نے کہاکہ ”تلنگانہ میں بی جے پی حکومت کی تشکیل کے بعد‘ ہم مسلم تحفظات ختم کردیں گے۔ اس پر ایس سی‘ ایس ٹی او راو بی سی کا حق ہے“۔اویسی نے کہاکہ اگر شاہ ایس سی‘ ایس ٹی او راوبی سی کیساتھ انصاف کے متعلق سنجیدہ ہیں تو انہیں چاہئے کہ 50فیصد کوٹہ حد کو ختم کرنے کے لئے ایک ائینی ترمیم متعارف کریں۔پہلی امیت شاہ نے تلنگانہ میں مسلم تحفظات کی برخواستگی کے متعلق بات کی ہے۔

انہو ں نے کئی مواقع پر ماضی میں بات کی ہے اور پچھلے سال منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس کو دوہرایا بھی ہے۔ پچھلے ماہ بی جے پی کی کرناٹک میں حکومت نے او بی سی مسلمانوں کے لئے چار فیصد تحفظات کو برخواست کردیاتھا۔

پسماندہ مسلمان تلنگانہ میں بھی تعلیم او رملازمتوں میں چار فیصد تحفظات سے استفادہ اٹھارہے ہیں۔ پندرہ سے قبل غیرمنقسم ریاست آندھرا پردیش کی کانگریس حکومت نے اس کومتعارف کروایاتھا۔ ریاست کی موجودہ بی آر ایس زیر قیادت حکومت نے مسلم تحفظات میں 12فیصد تک کے اضافہ کا وعدہ کا کیاتھا۔

ایک قرارداد کو پانچ سال قبل ریاستی اسمبلی تلنگانہ میں متعارف کرواتے ہوئے مرکز کو بھیجا گیاتھا جس کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے اس کو مسترد کردیاتھا۔ بی آر ایس حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تقریروں میں اپنے نام لینے پر اویسی کی شاہ پر طنز کیا۔ اویسی نے ٹوئٹ کیاکہ ”یہ اویسی کا رونا کب تک چلے گا؟ خالی کھٹے ڈائیلاگاں مارتے رہتے۔

مہربانی فرماکر کبھی رریکارڈ توڑنے والی مہنگائی او ربے روزگاری کے متعلق بھی بات کرلیں۔ملک میں سب سے زیادہ فی فرد آمدنی والی ریاست تلنگانہ ہے“۔

مذکورہ اے ائی ایم ائی سربراہ نے الزام لگایا کہ مخالف مسلمان تقریروں کے علاوہ بی جے پی کے پاس تلنگانہ کے لئے کوئی ورژن نہیں ہے۔

انہوں نے پوچھاکہ”وہ تمام فرضی انکاونٹرس‘ حیدرآباد پر سرجیکل اسٹرائیک‘ کرفیو‘مجرموں کو آزاد کرانے او ربلڈوزر ہی پیش کرسکتے ہیں۔

آپ کوتلنگانہ کی عوام سے اس قدر نفرت کیوں ہے؟“۔شاہ نے اپنی تقریر میں الزام لگایاکہ اویسی کے ہاتھ میں (بی آر ایس پارٹی نشانہ) کار کا اسٹرینگ ہے۔

انہوں نے الزام لگایاکہ تلنگانہ لبریشن ڈے بی آر ایس نہیں مناتی کیونکہ وہ اویسی سے خوفزدہ ہے۔