مشہور ادیب نامور سنگھ کاانتقال، وزیراعظم اور صدرجمہوریہ ہند کا اظہار تعزیت

   

نئی دہلی، 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندی تنقید کے مشہور ادیب نامور سنگھ کا منگل کی درمیانی شب آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ (ایمس ) میں انتقال ہو گیا۔وہ 92 سال کے تھے ۔مسٹر سنگھ گزشتہ ایک ماہ سے علیل تھے ۔ تین بجے سہ پہر لودھی روڈ پر واقع شو گرہ میں آخری رسم ادا کی جائے گی ۔ان کے خاندان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے ۔ ان کی اہلیہ کا انتقال کئی سال پہلے ہو گیا تھا۔یکم مئی 1926 کو اترپردیش کے جیئن پور میں پیدا ہونے والے نامور سنگھ کے انتقال سے ہندی ادب کی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ ساہتیہ اکیڈمی،جن وادی لیکھک سنگھ، پرگتی شیل لیکھک سنگھ اور جن سنسکرت منچ نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے . وہ ساہتیہ اکیڈمی کے فیلو بھی تھے ۔مسٹر سنگھ کو بستر سے گرنے کے بعد گزشتہ ماہ ایمس میں داخل کرایا گیا تھا جہاں منگل کی شب 11:15 بجے انہوں نے آخری سانس لیں۔ مسٹر سنگھ کو ان کی تخلیق ‘کویتا کے نئے پرتیمان ’ کے لئے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ملا تھا۔ وہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں انڈین لینگویجز سینٹر کے صدر اور مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کے وزیٹر بھی تھے ۔مشہور مصنف اشوک واجپئی، نرملا جین، وشوناتھ ترپاٹھی، کاشی ناتھ سنگھ، گیان رنجن، منیجر پانڈے ، مرلی منوہر پرساد سنگھ، اصغر وجاہت، نتیانند تواری اور منگلیش ڈبرال جیسے مصنفین نے مسٹر سنگھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور ہندی ادب کی دنیا کے لئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے ۔مسٹر سنگھ کا شمار ملک کے بڑے دانشوروں میں ہوتا تھا۔ ان کے فن پاروں میں -‘ چھایاواد’، ‘دوسری پرمپرا کی کھوج’، ‘اتہاس ور آلوچنا’،‘ کہانی: نئی کہانی، ہندی آدھونک ساہتیہ کی پرورتیاں’،‘واد وواد سمواد’ وغیرہ اہم ہیں۔وزیراعظم نریندر مودی اور صدرجمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے مشہور ہندی ادیب نامور سنگھ کے انتقال پر سوگوار خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔