مصنوعی ٹکنالوجی کے استعمال سے انسانی حقوق پامال ہونے کا امکان

   

شہریوں پر نظر رکھنے کے بعد اب علاج و معالجہ کے لیے استعمال خطرناک
حیدرآباد۔11فروری(سیاست نیوز) عصری ٹیکنالوجی انسانی ضرورت بنتی جا رہی ہے وہیں عصری ٹیکنالوجی کی ارتقاء جو کہ مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے وہ انسانی حقوق کو پامال کرنے کا موجب بھی بن سکتی ہے اسی لئے کسی بھی عصری ٹیکنالوجی کے استعمال سے قبل اس کی مکمل جانچ اور معلومات کا حصول لازمی ہے۔ دنیا تیزی سے مصنوعی ذہانت کے فروغ پر متوجہ ہے اور اب بات صرف روبوٹ کے ذریعہ کام لینے کی حد تک محدود نہیں رہی بلکہاب اس مصنوعی ذہانت کو اس حد تک فروغ دیا جانے لگا ہے کہ یہ ترقی یافتہ شہری علاقوں اور ڈیجیٹل آلات استعمال کرنے والوں کے لئے سہولت کا باعث بھی بن رہی ہے اور ان کی خانگی زندگی میں خلل کے علاوہ ان کی تمام معلومات دوسروں تک پہنچانے کا سبب بھی بن رہی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ماہرین ٹیکنالوجی نے مصنوعی ذہانت کو اتنا فروغ دینے میں کامیابی حاصل کرلی ہے کہ اب کسی کو کتاب تحریر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کتابوں کو اس حد تک پڑھنے کی ضرورت ہے کہ وہ اس موضوع میں مہارت حاصل کرسکیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ماہرین کی جانب سے عصری ٹیکنالوجی کی ارتقاء اور مصنوعی ذہانت استعمال کو فروغ دینے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے سلسلہ میں شعور اجاگر کرنے کے دوران اس بات کو سامنے لانے سے گریز کیا جا رہاہے کہ اس کے کیا نقصانات ہیں اور انسانی حقوق کس طرح سے پامال ہو سکتے ہیں ۔حکومت اور سیکیوریٹی ایجنسیوں کی جانب سے عام شہریوں کی حرکات و سکنا ت پر نظر رکھنے کی کوشش شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے کے مترادف ہے اور اس سلسلہ میں جسٹس اے کے سیکری نے فریڈم آف دی پریس ان ڈیجیٹل ایج کے عنوان سے منعقدہ مذاکرہ کے دوران رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل آلات اور ان کا استعمال شہریوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنے میں معاون ثابت ہورہاہے اور سیکیوریٹی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ خانگی اداروں تک بھی شہریوں کا مواد اور ان کی تفصیلات پہنچنے لگی ہیں جو کہ انسانی حقوق کی پامالی اور شخصی نجی معلومات کی دوسروں کو بغیر اجازت فراہمی کا سبب بن رہی ہیں۔عصری ٹیکنالوجی کو حاصل ہونے والے فروغ کے متعلق نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب مصنوعی ذہانت کے فروغ کے ذریعہ ایک نرس بھی اتنا ہی علاج کرپائے گی جتنا ایک ماہر ڈاکٹر کر سکتا ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے فروغ کے ذریعہ ڈیجیٹل آلات میں اتنا مواد محفوظ کیا جا رہاہے کہ وہ ایک ڈاکٹر کی طرح کام کرسکتا ہے اور ہدایات جاری کرسکتا ہے اور طبی عملہ ہنگامی حالات میں ان ہدایات پر عمل آوری کے ذریعہ مریض کی حالت پر قابو پانے کی کوشش میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے ۔اسی لئے شعبہ طب میں بھی مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ شعبہ اشاعت و ذرائع ابلاغ میں بھی مصنوعی ذہانت کے فروغ کے اقدامات کئے جا نے لگے ہیں۔شہر حیدرآباد میں روبوٹ کے چلن میں اضافہ کا سلسلہ تیزی سے فروغ حاصل کرنے لگا ہے اور شہر میں اب پاش سمجھے جانے والے ایک علاقہ میں موجود مال میں روبو کچن شروع کیا جا چکا ہے جہاں گاہکوں کو روبوٹ کے ذریعہ ان کا آرڈر سربراہ کیا جانے لگاہے اور اسی طرح شہر حیدرآباد میں محکمہ ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی ٹریفک کی رفتار اور ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری لانے کے لئے روبوٹ کے استعمال کا منصوبہ ہے۔