مظفر نگر فسادات معاملے میں بڑے پیمانے پر ملزمین کو باری کیاجانا غلط ہے۔ پاپولر فرنٹ

,

   

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ایم محمدعلی جناح نے مظفر نگر فسادات کے 41میں سے 40معاملات‘ جن میں عدالت کا فیصلہ آچکا ہے‘

ملزمین کو بری کئے جانے کی رپورٹ پر افسوس کا اظہار کیا۔ جس کے محض ایک معاملے میں سزا برقرار رکھی گئی ہے‘ اس میں ملزمین مسلمان ہیں۔

محمدعلی جناح نے سپریم کورٹ کی کمیٹی کی نگرانی میں مظفر نگر فسادات کے تمام معاملات کی دوبارہ جانچ کی مانگ کی ہے۔

سال2002گجرات فسادات کے بعد 2013میں ہوئی مظفر نگر کے فرقہ وارانہ فسادات ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف سب سے بڑے نسل کشی کے واقعات میں شمار کئے جاتے ہیں۔

اس میں کم سے کم 63لوگ مارے گئے‘ گھروں کو آگ کے حوالے کردیاگیا‘ عورتوں کی عصمتیں لوٹی گئیں اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کردیاگیاتھا۔

اتنے بڑے پیمانے پر ملزمین کوبری کئے جانے کے پس پردہ کئی وجوہات ہیں‘ کئی معاملات میں پولیس نے ملزمین کو جان بوجھ کر مقدمات سے باہر نکالنے میں مد دکی۔

گواہوں بالخصوص متاثرین کے رشتہ داروں کو دھمکیاں دی گئیں اور عدالتوں میں اپنے بیانات سے پلٹنے کے لئے رشوت دی گئی او رجن لوگوں نے ایسا کرنے سے انکار کیاانہیں تازہ حملوں کا نشانہ بنایاگیا۔

مبینہ طور سے وکیل استغاثہ عدالت میں اپیل دائر کرکے ان معاملات میں پیروی نہیں کرنا چاہارہاتھا۔یوپی حکومت کے دباؤ کے ساتھ ساتھ گواہوں کے عدم تعاون بھی اس فیصلے پراپیل داخل کرنے میں رکاوٹ مانا جارہا ہے۔

اگر یہ معاملہ یونہی ختم ہوگیاتو بہت ممکن ہے کہ مظفر نگر فسادات معاملہ میں انصاف نے مل سکے گا۔ملک کی آبادی کا بڑا حصہ مانے جانے والے سماج کے خلاف ہوئی پرتشدد واقعات میں اس طرح سے ملزمین کو بری کیاجانا انصاف میں بہت بڑی گڑ بڑ کا ثبوت ہے اور اس کی وجہہ ملک کے نئے نظام پر سے لوگوں کا بھروسہ کم ہونے کا خطرہ ہے۔

حالات سے ہر حال میں بچنے کی ضرورت ہے۔محمد علی جناح نے انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے اپیل کی ہے وہ متاثرین کے رشتہ داروں کے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ وہ دوبارہ مقدمہ لڑ سکیں۔

انہوں نے استغاثہ سے بھی معاملے کو اونچی عدالت میں لے جانے ور اس بات کے یقینی بنانے کے بھی اپیل کی کہ ہر ملزم کو سزا ملے اور ہر متاثرہ کو انصاف مل سکے۔