معتمد خارجہ وکرم مسری کے خلاف بکواس، سانپوں کو کس نے پالا

   

آرین مدگل
ہندوتوا کے نام پر اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں بلکہ دہشت گردوں کی جانب سے اب ایک ایسی شخصیت کو اور ان کے خاندان کو گالیاں دی جارہی ہیں ، ان کے خلاف فحش کلامی کی جارہی ہے جس نے پہلگام دہشت گردانہ واقعہ کے بعد ہندوستانی افواج کی طرف سے پاکستان کے خلاف کی گئی کارروائیوں کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ واقف کروایا اور پڑوسی ملک میں دہشت گردوں کے اڈوں ان کے تربیتی مراکز اور پناہ گاہوں کی تباہی و بربادی کی داستانیں سناتی رہی۔ ہم بات کر رہے ہیں آپریشن سندور کے اہم کردار وکرم مسری کی جن کے خلاف ہندوتوا کا نام لینے والے شدت پسندوں نے محاذ کھول دیا اور ان کے خاندان بالخصوص بیٹوں کو برے القابات دیئے جارہے ہیں۔ شدت پسندوں کی زبان اس قدر گندی اور تکلیف دہ ہے کہ اب تو مسری اور ان کی بیٹی کی تائید میں آئی اے ایس ، آئی پی ایس آفیسرس اسوسی ایشن اور نیشنل ویمن کمیشن آگے آئی ہیں ۔ 10 مئی کو جیسے ہی انہوں نے پریس بریفنگ میں انکشاف کیا کہ ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کرلی ہے تب سے جنگ و جدال کے خواہاں عناصر کو مایوسی ہوئی اور پھر سوشیل میڈیا پر سفارت کار کو نشانہ بنانا شروع کردیا ۔ اچھی بات یہ ہوئی کہ معتمد خارجہ وکرم مسری کے ساتھ پریس بریفنگ میں رہنے والی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف بکواس نہیں کی۔ سوشیل میڈیا پر جہاں مسری اور ان کی بیٹیوں کو گالیاں دی گئیں وہیں ان کی تائید میں بھی بے شمار لوگ سوشیل میڈیا پر آگے آئے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ سوشیل میڈیا پر اگر آپ کو تنقید کرنی ہے تو مہذب لب و لہجہ اختیار کریں۔ شدت پسندوں کی گالی گلوج سے بیزار ہوکر مسری کو اپنا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس معاملہ میں اچھی بات یہ ہوئی کہ ششی تھرور سے لے کر اسد اویسی نے مسری کی تائید کی۔ آپ کو بتادیں کہ وکرم مسری کی بیٹی Didon Misri لندن میں رہتی ہیں اور گلوبل لافرم Herbert Smith Freehills میں خدمات انجام دیتی ہے۔ انہیں سوشیل میڈیا پر اس لئے نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے اپنے کام کے ایک حصہ کے طور پر ہندوستان میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی قانونی مدد کی ۔ اسد اویسی نے X پر اپنے پوسٹ میں لکھا کہ مسٹر وکرم مسری ایک مہذب اور دیانتدار و محنتی سفارت کار ہیں جو ملک و قوم کی بے تکان خدمت کر رہے ہیں ۔ ہمارے سیول سرونٹس مقننہ کے تحت کام کرتے ہیں۔ یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہئے اور انہیں وطن عزیز چلانے والی مقننہ کے فیصلوں کیلئے ذمہ دار قرار نہیں دیا جانا چاہئے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ایکس پر وکرم مسری کے فالوورس کی تعداد 35.9 ہزارہے اور 5000 شخصیتوں کو فالو کرتے ہیں۔ سابق معتمد خارجہ نروپما مینن راؤ نے بھی جو 2011 میں ریٹائرڈ ہوئی وکرم مسری اور ان کے خاندان پر شخصی حملوں گالی گلوج کی مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا ۔ ویسے بھی آج ملک میں فرقہ پرستوں کو جو فروغ حاصل ہوا خاص کر حکومتیں ان کی جس طرح سرپرستی کر رہی ہیں، ان کی مجرمانہ سرگرمیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رہی ہیں۔ اسی کے نتیجہ میں آج وہ سفارت کاروں کو بھی اپنی گندی ذہنیت اور گندی زبان کے ذریعہ نشانہ بنارہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ سانپ کل ان عناصر کو بھی ڈس لیں گے جنہوں نے انہیں فرقہ پرستی کا دودھ پلایا ہے ۔ واضح رہے کہ مسٹر وکرم مسری 15 جولائی 2024 کو ہندوستان کے 35 ویں معتمد خارجہ کی حیثیت سے حلف لیا ۔ ان کی پیدائش 7 نومبر 1964 کو سرینگر میں ہوئی اور ان کا بچپن جموں و کشمیر میں گزرا ۔ 1989 میں مسری نے انڈین فارن سرویس میں شمولیت اختیار کی اور مرکزی وزارت خارجہ میں پاکستان ڈیسک سے اپنے سفارتی کیریئر کی شروعات کی۔ اپنے کیریئر میں مسٹر وکرم مسری نے 3 وزرائے اعظم مسٹر آئی کے گجرال ، ڈاکٹر منموہن سنگھ اور نریندر مودی کے پی اے کی حیثیت سے بھی کام کیا ۔ جنوری 2022 تا جون 2024 مسٹر وکرم مسری نے ڈپٹی نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر کا کردار بھی ادا کیا جہاں وہ اسٹریٹجک امور سے وابستہ رہے۔