مغربی کنارہ کے متصل حصہ پر اسرائیل کا حق۔ امریکی سفیر

,

   

نیویارک۔ ہفتہ کے روز نیویارک ٹائمز کو دئے گئے ایک انٹرویو میں امریکی سفیر نے اسرائیل کے مغربی کنارہ کے متصل حصے پر قبضہ کو مسترد نہیں‘ جہاں پر فلسطین اپنی ریاست قائم کرنا چاہتا ہے۔

اسرائیل وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اپریل کے الیکشن کے دوران کہاتھا کہ وہ مغربی کنارہ کے متصل حصہ میں یہودی بازآبادکاری کریں گے‘ یہ وہ اقدام ہے جس کی وجہہ سے بین الاقوامی برداری کی جانب سے کافی برہمی کا اظہار کیاگیا ہے اور امن کی کوششوں پر اس کو کارضرب ماناجارہا ہے۔

مذکورہ ٹائمز نے کہاکہ امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین نے مذکورہ ضم کرنے کے عمل پر واشنگٹن کا ردعمل کیاہوگا وہ کہنتے سے انکار کیا مگر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ”جب تک ہم سب کچھ سمجھ نہ لیں تب تک ہمارے پاس اس کے متعلق کوئی سونچ نہیں ہے۔

اسرائیل کے لئے یہ کیوں بہتر ہے‘ خطہ کے لئے یہ کیوں بہتر ہے‘ کیو ں اس سے مزید مسائل پیدا نہیں ہونگے‘ اس کے بجائے مسائل کا حل ہوگا“۔

ڈونالڈ ٹرمپ اس کو ”صدی کا معاہدہ“ کہہ رہے ہیں اس کے ذریعہ وائٹ ہاوز فلسطین او راسرائیل کے درمیان امن کی تجویز پر کام کررہا ہے۔

اس کی تفصیلات کا اب تک کوئی انکشاف نہیں ہوا ہے۔

وائٹ ہاوز کے مشیر جاریڈ کوشیر نے اس کو فلسطین کی صلاحیتوں پر خود مختاری کو شکست قراردیاہے۔ زیادہ تر ممالک کا نظریہ ہے کہ عرب اسرائیل جنب 1967کے دوران زیر قبضہ مغربی کنارہ کی بستیاں غیر قانونی ہیں۔

اسرائیل کو اس سے اختلاف ہے وہ تاریخی‘ سیاسی اور مذہبی حوالوں کے ساتھ سکیورٹی کی ضرورت بھی بتارہا ہے۔

فریڈ مین نے کہاکہ موجودہ حالات کے پیش نظر ”اسرائیل کو کچھ حاصل کرنا کا اختیار ہے‘ مگر پورا مغربی کنارہ نہیں“