ملٹی نیشنل کمپنیوں کا دفاتر کے بجائے ورک فرم ہوم کی ترجیحات

,

   

لاک ڈاؤن کے نقصانات پر قابو پانے حکمت عملی ، دفاتر میں خدمات کی انجام دہی قصہ پارینہ ثابت ہونے کا امکان
حیدرآباد۔27مئی (سیاست نیوز) دفاتر میں خدمات کی انجام دہی قصہ پارینہ ہوجائے گا یا دفاتر میں مکمل حاضری سے استثنی دیا جانا کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی بلکہ خانگی کمپنیوں کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ دفاتر میں مکمل عملہ کے ذریعہ خدمات کے سلسلہ کو بحال نہ کیا جائے بلکہ 30تا50فیصد عملہ کے ساتھ ہی خدمات کی انجام دہی کا سلسلہ جاری رکھاجائے اور مابقی عملہ سے گھر پر سے ہی کام کی تکمیل کروائی جائے۔ عالمی سطح پر کورونا وائرس کے سبب جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیںان میں گھروں سے خدمات کی انجام دہی کے رجحان میں ہوئے اضافہ کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے گھروں سے کام کرنے کے نظریہ کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ گھروں سے کام کے رجحان کے فروغ کی بنیادی وجوہات میں کمپنی کی جانب سے اخراجات میں کمی لانے کے اقدامات ہیں کیونکہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے نقصانات اور معاشی ابتری کے حالات سے نمٹنا تمام کمپنیوں کیلئے ناگزیر ہوچکا ہے اور وہ اپنے اضافی اخراجات میں کمی لانے کے لئے اقدامات کر نے لگے ہیں اور ان اقدامات میں دفاتر کے بغیر کام کاج کے فروغ کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کمپنیوں کے اخراجات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جائے گی جن کمپنیوں کے دفاتر کرایہ کی عمارتو ںمیں ہیں اور ان کمپنیوں کو بھی برقی بلز کا فائدہ ہوگا جو ذاتی عمارتوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں ۔

علاوہ ازیں کئی ایک ایسی کمپنیاں ہیں جو کہ اپنے ملازمین کو آمد و رفت کی سہولت فراہم کرتی ہیں ان کمپنیوں کے ذمہ داروں کی جانب سے ملازین کو گھروں سے کام کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے تاکہ انہیں آمد و رفت کی جو سہولت فراہم کی جا رہی ہے اس سے دستبرداری کے ذریعہ کمپنی کے اخراجات میں کمی لائی جاسکے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں بھی عالمی رجحان کے اثرات دیکھے جانے لگے ہیں اور کئی کمپنیو ںکی جانب سے اپنے ملازمین کو لیاپ ٹاپ اور کمپیوٹر کی سہولت فراہم کرتے ہوئے انہیں گھروں سے کام کرنے کے لئے کہا جا رہاہے ۔عالمی سطح پر فروغ حاصل کررہے اس رجحان کے سلسلہ میں ماہرین کا کہناہے کہ جو لوگ گھروں سے کام کرنے کے عادی ہوجاتے ہیںان کی کارکردگی بہتر ہونے لگتی ہے اور وہ زیادہ کام کرتے ہیں اسی لئے کمپنیوں کی جانب سے گھروں سے کام کے کلچر کو فروغ دیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ اگر اس کلچر کو فروغ حاصل ہوتا ہے تو اس کے کئی ایک فوائد ہوں گے جن میں کمپنیوں کے اخراجات میں کمی کے علاوہ ملازمین کو گھروں میں وقت گذارنے کا موقع حاصل ہوگا علاوہ ازیں شہری علاقو ںمیں ٹریفک کے بہاؤ میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی جائے گی۔