ممتاز سماجی جہد کاروں کی جانب سے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کیخلاف سنگین الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

,

   

نئی دہلی۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ملک کے ممتاز جہد کاروں بشمول پرشانت بھوشن اور ارونا رائے نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کی اپیل کی ہے کیونکہ ان الزامات کے باعث عوام کا بھروسہ عدلیہ سے اٹھ جائے گا۔ گزشتہ ہفتہ ایک جونیر کورٹ اسسٹنٹ نے 22 ججوں کو ایک تحریری شکایت بھیجی تھی جس میں الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹس گوگوئی نے اکتوبر 2018ء میں ان کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ اس کیس کی سماعت ایک نئی بینچ جو جسٹس ارون مشرا، روہنٹن فالی نریمان اور دیپک گپتا پر مشتمل ہے، کررہی ہے، اس کی شروعات چیف جسٹس پر مشتمل اسپیشل بینچ نے 20 اپریل کو کی تھی۔ ملک کے کئی ممتاز سماجی جہد کاروں اور مصنفین نے ایک بیان جاری کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ جنسی ہراسانی اور الزامات کی آزادانہ تحقیقات کی جانی چاہئے۔ یہ عدلیہ کیلئے ایک بہت ہی سنگین بحران کا پیش خیمہ ہے اور اگر عدالت اس مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام ہوجائے تو عوام کا بھروسہ عدلیہ پر سے اُٹھ جائے گا اور چونکہ معاملہ سپریم کورٹ کی ایک خآتون ملازمہ کی جانب سے اٹھایا گیا ہے جس میں چیف جسٹس آف انڈیا پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا گیا ہے اور بظاہر الزامات بہت ہی سنگین ہیں، لہذا ایک اعلیٰ اختیاری باڈی اس کی آزادانہ تحقیقات کرے۔ بھوشن اور رائے کے علاوہ جو 33 سماجی جہد کاروں نے اس اس بیان پر دستخط کی ہے، ان میں میدھا پاٹکر، قلم کار اروندھتی رائے، صحافی پی سائی ناتھ، سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو اور سی پی آئی لیڈر اینی راجہ شامل ہیں۔ بیان میں شکایت کنندہ اور ان کی فیملی کا تحفظ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا کیونکہ جنسی طور پر خاتون کے دفاع کی صورت میں خطرہ بھی لاحق ہے، اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ شکایت کنندہ کو غیرمنصفانہ طور پر ملازمت سے برطرف کردیا جائے یا پھر ان کے شوہر اور دو بہنوائیوں کو بھی ملازمت سے ہاتھ دھونا نہ پڑے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا اور سینئر ترین لا آفیسرس کی جانب سے یکطرفہ الزامات لگائے گئے۔