منی پور حادثہ۔ تمام چاروں ملزمین کو 11دنوں کے لئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا

,

   

ضلع کانگپوکپی کے سائیکول پولیس اسٹیشن میں ایک ماہ قبل 21جون کے قریب ضمن میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔
امپال۔پولیس کا کہنا ہے کہ منی پور میں 4مئی کے روز دو عورتوں کوبرہنہ کرکے پریڈ کرانے والے کا ہجوم کا مبینہ حصہ رہے تمام چار ملزمین کو جمعہ کے روز 11دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔

مذکورہ گرفتاری ایک 26سکنڈ کا ویڈیو 19جولائی کے روز منظرعام پر آنے کے ایک روز بعد جمعرات کو عمل میں ائی ہے۔ضلع کانگپوپی کے سائیکول پولیس اسٹیشن میں ایک ماہ قبل 21جون کے قریب ضمن میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔

پولیس نے بتایاکہ پہلے گرفتار شخص کو ویڈیومیں کانگپوکپی ضلع کے بیفیوم گاؤں میں ہجوم کو ہدایت دیتے ہوئے نمایاں طور پردیکھا گیاہے۔

ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین میں ایک سابق فوجی کی بیوی ہے جس نے ہندوستانی فوج میں آسام ریجمنٹ کے صوبیدار کے طورپر خدمات انجام دئے تھے اور کارگل جنگ میں بھی حصہ لیاتھا۔

اس معاملے میں ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے جس کا مشاہدہ پی ٹی ائی نے کیا ہے‘ جس میں اس کہانی کا انکشاف کیاگیا ہے جواغوا ء او رقبائیلی خواتین کے ساتھ شرمناک سلوک سے پہلے پیش آیا تھا‘جس کا ایک ویڈیو اس واقعہ سے جڑے لوگوں پر چھاپے اور گرفتاری کا سبب بن گیاہے۔

ایف ائی آر میں دعوی کیاگیاہے کہ 4مئی کے روز دونوں کو برہنہ پریڈ کرانے اوردیگر کے سامنے چھیڑ چھاڑ کرنے سے قبل اپنی بہن کو عصمت ریزی سے بچانے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کوہجوم نے قتل کردیاہے۔

ریاست میں جب میتی کمیونٹی کو درج فہرست قبائیل (ایس ٹی) کا موقف فراہم کرنے کی مانگ کے خلاف 3مئی کے روز پہاڑی اضلاعوں میں نکالے گئے ایک ”قبائیلی اظہار یگانگت مارچ“ کے اگلے روز سے نسلی تشدد کے واقعات میں 160سے زائد لوگ مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

منی پور کی آبادی میں 53فیصد کے قریب میتی ہیں اور ان میں اکثریت امپال وادی میں رہتی ہے وہیں قبائیلی جو ناگاس او رکوکیس پر مشتمل 40فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاعوں میں رہتے ہیں۔