مودی جی … ! براہ ِ کرم اب جھولا لے کر چلے جایئے

   

اروندھتی رائے
آج ہندوستان میں حکومت کی ضرورت ہے اور شدید ضرورت ہے لیکن ہمیں جس طرح کی حکومت اور حکمرانی کی ضرورت ہے، وہ ہمارے ملک میں نہیں، ہم بدقسمتی سے ایک اہل اور عوامی مسائل کو بڑی سنجیدگی اور خوش اسلوبی سے حل کرنے والی حکومت سے محروم ہے۔ ایک طرف ہمارے یہاں موثر حکومت اور حکمرانی نہیں دوسری طرف ہم کووڈ۔19 کی اس مہلک عالمی وباء کے بیچ آکسیجن کی قلت کا سامنا کررہے ہیں۔ آکسیجن اور دوسری ادویات نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں کوئی ایسا نظام نہیں ہے جس کے ذریعہ یہ جانا جائے کہ کریں تو کیا کریں، کس سے مدد مانگیں؟ اور سب کچھ رکھنے کے باوجود ہم اس کا استعمال کرنے سے آخر قاصر کیوں ہیں۔
اب فوری طور پر کیا کیا جاسکتا ہے؟
ہم صرف 2024ء تک انتظار کرسکتے ہیں لیکن کم از کم میرے جیسے لوگوں کو تو وزیراعظم نریندر مودی سے کچھ اچھائی کی امید نہیں اور نہ ہی مجھ جیسے لوگ مودی جی سے کچھ اچھا کرنے ، ملک کے حالات سدھارنے، لوگوں کی زندگیاں بچانے کے اقدامات کی توقع کرتے ہیں۔ مودی سے کسی قسم کی درخواست یا اپیل کرنے سے اچھا میں جیل جانا پسند کروں گی، لیکن آج ملک میں کورونا کے حالات اس قدر سنگین ہوگئے ہیں کہ ہم گھروں میں مر رہے ہیں۔ سڑکوں پر دم توڑ رہے ہیں۔ اسپتالوں میں فوت ہورہے ہیں، کار پارکنگ میں ٹھہری ہوئی کاروں میں اسپتال میں بھرتی کئے جانے کی امید لئے اس دنیا کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ غرض بڑے شہروں، چھوٹے چھوٹے ٹاؤنس، مواضعات، جنگلات اور کھیت کھلیانوں میں ہماری نعشیں بکھری پڑی ہیں۔ میں ایک عام شہری ہوں اور فی الوقت میں اپنی عزت نفس و فخر کو پس پشت ڈال کر اپنے ان لاکھوں کروڑوں ہم وطنوں میں شامل ہوگئی ہوں جو وزیراعظم نریندر مودی سے ہاتھ جوڑے بڑی عاجزی و انکساری سے درخواست کررہے ہیں کہ سَر! برائے مہربانی خدا کیلئے کم از کم (اب تو) موجودہ حالات میں اپنے عہدہ سے استعفے دے دیجئے۔ عہدہ وزارت عظمیٰ کو خیرباد کہہ دیجئے۔ ہماری آپ سے یہ التجا ہے کہ ہمارا اور ملک کا پیچھا چھوڑ دیجئے، ہمیں بخش دیجئے، ہمیں معاف کردیجئے، آپ صرف عہدہ وزارت عظمیٰ سے دستبردار ہوجایئے۔ ملک کے حالات غلط پالیسیوں و پروگرامس اور ناقص حکمت عملی کے نتیجہ میں انتہائی سنگین ہوچکے ہیں۔ عوام کی زندگیاں داؤ پر لگ چکی ہیں۔ صرف آپ کا استعفے ہی ملک کو اس طرح کی بھیانک صورتحال سے بچا سکتا ہے۔
یہ ایسا بحران ہے جسے آپ حل نہیں کرسکتے۔ بلکہ آپ اسے بد سے بدتر بناسکتے ہیں۔ کورونا وائرس ایک ایسا وائرس ہے جو خوف و دہشت، نفرت اور ضد و ہٹ دھرمی کے ساتھ ساتھ جہالت میں فروغ پاتا ہے۔ یہ وائرس اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب آپ اُن لوگوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں، جو آپ کی مخالفت میں آواز اُٹھاتے ہیں ۔ یہ اس وقت زور پکڑتا ہے جب آپ (وزیراعظم) میڈیا کو اس طرح پیام دیتے ہیں، جس سے حقیقت پر پردہ پڑجاتا ہے اور صرف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں ہی سچائی کا انکشاف ہوتا ہے۔ کورونا وائرس اس وقت انتہائی طاقتور اور قومی ہوجاتا ہے جب آپ کے وزیراعظم عہدہ وزارت عظمی پر فائز رہنے کی پہلی میعاد اور پھر دوسری میعاد میں تاحال ایک بھی پریس کانفرنس سے خطاب نہیں کرتے اور یہ وائرس اس وقت زبردست تباہی مچاتا ہے جب آپ کے وزیراعظم دیانت دار صحافیوں کے سوالات کے جواب دینے کے اہل نہیں ہوتے۔ حیرت تو اس بات کی ہے کہ سردست ہندوستان کورونا وائرس کی خطرناک لپیٹ میں ہے، لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ ملک میں جا بجا جلتی چتائیں دکھائی دے رہی ہیں۔ ان حالات میں بھی وزیراعظم پریس کانفرنس طلب کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ملک میں فی الوقت ایک خوف و دہشت کا ماحول ہے ایسا خوف ایسی دہشت جس کی ماضی میں نظر نہیں ملتی۔
محترم وزیراعظم! اگر آپ اپنے عہدہ سے دستبرداری اختیار نہیں کریں گے، استعفے دینے سے اجتناب کریں گے، تو پھر آنے والے دنوں میں ہزاروں لاکھوں ہندوستانی غیرضروری طور پر اپنی جانیں گنوا بیٹھیں گے۔ اپنی زندگیوں سے محروم ہوجائیں گے۔ ایسے میں برائے مہربانی اپنا عہدہ چھوڑ دیجئے اور پورے عزت و وقار کے ساتھ اپنا جھولا اُٹھاکر چلے جایئے۔ آگے ایک عظیم زندگی آپ کا انتظار کررہی ہے۔ جہاں آپ مراقبوں کا اہتمام کرتے ہوئے سنیاسی کی زندگی گزار سکتے ہیں، گوشہ نشینی اختیار کرسکتے ہیں۔ آپ نے خود ہی اس بات کا متعدد مرتبہ اظہار کیا تھا کہ آپ آخر کیا چاہتے ہیں۔ آپ کو کس چیز کی طلب ہے۔ اگر آپ ہندوستانی شہریوں کی موت کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دیں گے تو پھر آپ اس چیز سے محروم رہیں گے جس کی آپ کو خواہش ہے، طلب ہے، جس چیز کے حصول کی آپ تمنا رکھتے ہیں۔
وزیراعظم جی! اگر اب آپ استعفے نہیں دیں گے، اپنے عہدہ سے علیحدگی اختیار نہیں کریں گے تو کورونا وائرس سے نمٹنے میں آپ کی نااہلی دوسرے ملکوں کو ہمارے ملک کے داخلی امور میں مداخلت کا موقع فراہم کرے گی، کیونکہ کورونا وائرس بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اسے ایک عالمی مسئلہ اور بحران کی حیثیت سے دیکھا گیا ہے اور اسے اس کرۂ ارض کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ اگر آپ عہدہ وزارت عظمیٰ سے ایسے ہی چپکے رہیں گے تو اس کا مطلب ہمارے اقتدار اعلیٰ پر سمجھوتہ ہوگا اور ہم دوبارہ نوآبادیات میں شامل ہوجائیں گے، اس بات کا سنگین امکان پایا جاتا ہے، اسے نظرانداز مت کیجئے۔
بہرحال ملک کے موجودہ سنگین حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے برائے مہربانی اپنا بوریا بستر گول کیجئے، جھولا اٹھایئے اور جہاں آپ کا دل چاہے ،چلے جائیں۔ یہی آپ کے اور ملک کے حق میں بہتر ہوگا۔ آپ نے اپنی نااہلی کے ذریعہ ہمارے وزیراعظم ہونے کا اخلاقی حق کھو دیا ہے۔