مودی حکومت کو ملک کی تباہ ہونے والی معیشت کی فکر نہیں

,

   

مسائل کو قبول نہیں کیا گیا تو حالات ابتر ہوں گے، سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کا خطاب

نئی دہلی ۔ 19 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ملک کی تباہ ہوتی معیشت پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کو معیشت کی فکر نہیں ہے۔ اگر اس سلسلہ میں لفظ ’’سست روی‘‘ کو تسلیم نہیں کیا گیا تو آگے چل کر مسائل کا انبار لگے گا۔ مونٹک سنگھ اہلوالیہ کی کتاب کی رسم اجراء کے خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے سابق عہدیدار پلاننگ کمیشن کے تاثرات کا حوالہ دیا اور کہا کہ سال 2024-25ء تک ملک کی معیشت کو پانچ ٹریلین امریکی ڈالر تک لے جانے کی باتیں خوش فہمی کے سواء کچھ نہیں ہیں۔ یہ خام خیالی ہیکہ ہندوستان کی معاشی پیداوار پانچ ٹریلین امریکی ڈالر کے نشانہ پر پہنچے گی۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیرمین نے اپنی کتاب میں یو پی اے حکومت کے اچھائیاں اور کمزوریاں تحریر کی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسائل زیربحث لانے چاہئے کیونکہ آج کی حکومت حقیقت کو تسلیم کرنے تیار نہیں ہے اور معاشی سست رفتاری سے بے فکر ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے ملک کیلئے اچھا نہیں ہے۔ اگر آپ درپیش مسائل کو قبول نہیں کریں گے تو آپ اس کا مناسب جواب تلاش نہیں کرسکیں گے اور نہ ہی کوئی درست قدم اٹھا پائیں گے۔ یہ کتاب ملک کی مستقبل کی معاشی ترقی کیلئے اہم مددگار ثابت ہوگی۔ مونٹک سنگھ نے اپنی کتاب میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہیکہ حکمراں گروپ کی یہ خام خیالی ہیکہ ہندوستان میں 2024-25ء تک معاشی ترقی پانچ ٹریلین امریکی ڈالر کے نشانہ کو چھوئے گی۔ اس خیال کو قبول کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ ملک میں بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ عوام کے قوت خرید میں کمی آرہی ہے اس کے باوجود بھی حکومت یہ کہہ رہی ہیکہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم کو معیشتوں کے نصابی کتابوں کو دوبارہ لکھنا پڑے گا۔ سابق وزیرفینانس چدمبرم نے بھی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ یہ حکومت جس طریقہ سے ملک کی معیشت کو پیش کررہی ہے اس سے میں اتفاق نہیں کرتا۔