مودی حکومت کی اقلیت دشمنی، مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن بند کرنے کا فیصلہ

   

ہزاروں اقلیتی طلبہ اور سینکڑوں اقلیتی تعلیمی اداروں کا نقصان، مسلمانوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش
حیدرآباد ۔ 26 ۔ فروری (سیاست نیوز) مرکز کی نریندر مودی حکومت کی جانب سے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو بند کرنے کے فیصلہ سے ہزاروں مستحق اقلیتی طلبہ کی تعلیم متاثر ہونے کا امکان ہے ۔ مودی حکومت جو تمام طبقات کی یکساں ترقی اور حکومت کی اسکیمات میں مناسب حصہ داری کا دعویٰ کرتی ہے لیکن مودی حکومت کے اس فیصلہ نے دوہرے معیارات کو بے نقاب کردیا ہے ۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ محض کاغذی بن کر رہ گیا ہے ۔ اقلیتی طلبہ کو اسکالرشپ اور دیگر سہولتوںکی فراہمی کے سلسلہ میں مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن اہم رول ادا کر رہا تھا ۔ مسلمانوں کے غریب اور متوسط طبقات کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا۔ ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق اقلیتوں کے اداروں میں مرکزی حکومت کے فیصلہ پر افسوس ظاہر کیا ہے ۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو وزارت اقلیتی امور کی جانب سے بجٹ فراہم کیا جاتا تھا ۔ وزارت اقلیتی بہبود کے وزیر فاؤنڈیشن کے بااعتبار عہدہ صدر ہوا کرتے تھے ۔ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت 6 جولائی 1989 کو فاؤنڈیشن کا رجسٹریشن عمل میں آیا تھا۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن اقلیتی طلبہ کیلئے امید کی ایک کرن تھی۔ وزارت اقلیتی امور کے انڈر سکریٹری دھیرج کمار نے 7 فروری کو کوئی جائز وجوہات بیان کئے بغیر ہی فاؤنڈیشن ختم کرنے کا فیصلہ صادر کیا۔ ملک کی جدوجہد آزادی میں نمایاں رول ادا کرنے والے ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد سے موسوم فاؤنڈیشن کے ذریعہ اقلیتی طلبہ کی مدد کی جارہی تھی ۔ ملک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام کا سہرا مولانا ابوالکلام آزاد کے سر جاتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ فاؤنڈیشن کے ذریعہ کئی اقلیتی اداروں کی مدد کی جارہی تھی اور مسلم اسکولوں کے تعاون کے ذریعہ اقلیتوں کو تعلیم سے وابستہ کیا جارہا ہے۔ فاؤنڈیشن کے تحت خواجہ غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ اسکیم اور بیگم حضرت محل نیشنل اسکالرشپ اسکیم شروع کی گئی تھی ۔ اقلیتی طلبہ کو اسکالرشپ کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی کے لئے رہنمائی کی جارہی تھی ۔ فاؤنڈیشن کے اچانک بند کرنے سے اقلیتوں سے متعلق دیگر اسکیمات پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے ۔ حکومت نے فاؤنڈیشن میں موجود سر پلس فنڈس کو واپس کرنے کی ہدایت دی ہے۔ نومبر 2023 تک فاؤنڈیشن کو 1073 کروڑ فنڈس فراہم کئے گئے تھے اور فاؤنڈیشن کے واجبات 403.55 کروڑ ہیں۔ فاؤنڈیشن کے اثاثہ جات اور عملے کو سنٹرل وقف کونسل منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو بند کرنے سے ہر سال سینکڑوں مسلم تعلیمی اداروں اور ہزاروں مسلم طلبہ کا نقصان ہوگا۔ 1