مودی کیخلاف کانگریس کا بلیک پیپر کیاکہتا ہے!

   

سراونتی داس گپتا
نریندر مودی تیسری میعاد کیلئے بھی نہ صرف منتخب ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں بلکہ وہ اور بی جے پی قائدین بار بار یہ کہنے لگے ہیں کہ ’’ اب کی بار 400 سے پار ‘‘ ان کے اس نعرہ پر اپوزیشن یہ سوال کررہی ہے کہ آخر کیا ان کے پاس الہ الدین کا جادوئی چراغ ہے جس کے گھِستے ہی انھیں پتہ چل جاتا ہے کہ ان کی جھولی میں کتنی پارلیمانی نشستیں گرنے والی ہیں۔ بی جے پی قائدین کے دعوؤں پر سب سے اچھا تبصرہ آر جے ڈی کے پروفیسر منوج جھا نے کیا، ان کا کہنا تھا کہ’’ کیا ای وی ایم سٹ کردیئے گئے‘‘ تب ہی تو بی جے پی قائدین ایسے دعوے کرسکتے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ آنے والے دنوں میں گودی میڈیا کے بعض ایسے سروے آئیں گے جن میں بی جے پی کی شاندار امکانی کامیابی اور اپوزیشن بالخصوص کانگریس کے خراب مظاہرہ کے امکانات ظاہر کئے جائیں گے اور بتایا جائے گا کہ کانگریس اس مرتبہ 40 سے زائد نشستیں حاصل نہیں کرپائے گی۔ کانگریس‘ ایسا لگتا ہے کہ اس مرتبہ ( یعنی عام انتخابات 2024 کیلئے ) انتہائی جارحانہ مہم چلارہی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے 8 فروری کو نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ناکامیوں سے عوام کو واقف کروانے کیلئے قرطاسِ سیاہ ( بلیک پیپر ) جاری کیا۔ کانگریس قائدین بالخصوص راہول گاندھی اپنی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوران عوام کو بڑی کامیابی کے ساتھ یہ بتارہے ہیں کہ مودی حکومت بلند بانگ دعوے تو کرتی ہے لیکن وہ اقتصادی اور سماجی شعبوں میں ناکام ہوگئی اور پچھلے دس برسوں سے اس نے سیاسی ناانصافی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
کانگریس نے مودی حکومت کے خلاف جو بلیک پیپر جاری کیا ہے وہ 54 صفحات پر مشتمل ہے اور اس کا عنوان ہی ’’ناانصافی کے دس سال‘‘ ہے جس کی صدر کُل ہند کانگریس کمیٹی مسٹر ملک ارجن کھرگے کے ہاتھوں اجرائی عمل میں آئی۔ اس کیلئے دارالحکومت دہلی میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں واضح طور پر کہا گیا کہ گذشتہ دس برسوں کے دوران بی جے پی اقتدار ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔ خاص طور پر ملک کی معیشت تباہ و برباد ہوگئی، بیروزگاری کی شرح اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گئی، ملک کا زرعی شعبہ بھی تباہ ہوگیا، خواتین کے خلاف جرائم میں بے تحاشہ اضافہ ہوا، اور ملک میں اقلیتوں سے سخت ناانصافی کا ارتکاب کیا گیا۔ ملک ارجن کھرگے کے مطابق مودی پارلیمنٹ میں بلند بانگ دعوے کررہے ہیں دراصل وہ ان دعوؤں کے ذریعہ اپنی ناکامیوں کو چھپارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے مودی اور ان کی حکومت کے خلاف بلیک پیپر جاری کیا تاکہ عوام مودی حکومت کی حقیقت اور اس کی ناکامیوں کے بارے میں جان سکیں۔ آپ کو بتادیں کہ مودی حکومت کی وزیر فینانس نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ یو پی اے کی 2004 تا 2014 معاشی ناکامیوں پر ایک قرطاسِ ابیض (White Paper) جاری کرے گی۔
حال ہی میں لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان جینت سنہا نے جو پارلیمنٹ کی فینانس سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن بھی ہیں‘ بتایا تھا کہ ایوان میں کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے حکومت کی معاشی ناکامیوں پر وائیٹ پیپر پیش کیا جائے گا۔ کانگریس پر بی جے پی یہ الزام عائد کرتی رہی کہ اس نے ملک کی معیشت برباد کی اور بی جے پی کو ورثہ میں ایک کمزور معیشت ملی۔ بلیک پیپر میں کانگریس نے پرزور انداز میں ملک کے عوام کو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ 10 برسوں کے دوران مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے نتیجہ میں بیروزگاری کی شرح اب تک کی سب سے زیادہ درجہ پر پہنچ گئی، اس نے تباہ کن معاشی فیصلے کئے جن میں نوٹ بندی، جی ایس ٹی جیسے فیصلے بھی شامل ہیں۔ ان فیصلوں نے صرف امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو بڑا کیا، تفاوت کو بڑھایا، لاکھوں کروڑوں کسانوں کے مستقبل کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی حالت بھی تباہ ہوگئی۔ کانگریس کا الزام ہے کہ مودی حکومت میں بیروزگاری کی شرح 45 برسوں میں سب سے زیادہ رہی۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہوا جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔
کھرگے اور دوسرے قائدین کے مطابق ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے لیکن مودی حکومت نے کبھی بھی اس اہم ترین مسئلہ پر بات نہیں کی بلکہ وہ پنڈت جواہر لال نہرو کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ وہ اس بات کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ سارے ملک کو بتائیں کہ ان کی حکومت نے کتنے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار دیا ہے، ملازمتیں فراہم کی ہیں۔ اب تو وہ اپوزیشن زیر اقتدار ریاستوں کے ساتھ ’ ٹیکس ناانصافی ‘ کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ کھرگے کہتے ہیں کہ مودی حکومت ریاستوں کیلئے فنڈس جاری نہیں کرتی اور اُلٹے یہ الزام عائد کرتی ہے کہ اپوزیشن زیر اقتدار ریاستیں مرکز کے جاری کردہ فنڈس کا استعمال نہیں کررہی ہیں۔ مودی نے راجیہ سبھا میں پرزور انداز میں کہا تھا کہ انہوں نے درج فہرست طبقات و قبائیل اور دیگر پسماندہ ذاتوں کو حقوق دیئے ہیں اس بارے میں کہا کہ یو پی اے حکومت میں بھی ان طبقات کو حقوق دیئے گئے لیکن ہم ان حقوق کی فہرست جاری کرنا نہیں چاہتے۔ یہ پوری طرح جذباتی مسئلہ ہے لیکن بیروزگاروں کو روزگار دینا سب سے اہم ہے۔ مودی کو روزگار کے بارے میں بات کرنی چاہیئے ۔ کانگریس تو عوامی شعبہ پر زور دے رہی ہے کیونکہ جب پبلک سیکٹر یونٹس قائم کئے گئے تب ایس سی، ایس ٹی اور بی سی کے ساتھ ساتھ او بی سیز کو روزگار حاصل ہوا ، اور انہیں یومیہ اُجرت کیلئے دوڑ دھوپ نہیں کرنی پڑی، کھرگے کے مطابق کانگریس نے ہندوستان کی آزادی کو یقینی بنایا اور 2024 میں ملک کو بی جے پی کی تاریک ناانصافی سے باہر نکالے گی۔