مولویوں کے اضافہ اعزازیہ کے خلاف الیکشن کمیشن سے شکایت

,

   

نئی دہلی۔ عام آدمی پارٹی پر انتخابی فائدے کے لئے سرکاری پیسوں کا بیجا استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی نے چہارشنبہ کے روز الیکشن میں شکایت کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے لئے گئے وفد میں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان‘ پارٹی کے قومی ترجمان ڈاکٹر سمبت پاترا اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجیندر گپتا کے علاوہ سبھاش سچ دیو‘ اوم پاٹھک اور اے نیراج بھی شامل تھے۔

میٹنگ کے بعد وجیندر گپتا نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی کے یہ لیڈر جو دہلی حکومت کا حصہ بھی ہے‘ لوک سبھا الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے کے لئے ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کے پولرائزیشن کے لئے سرکاری عہدوں اور پیسوں کا کھلے عام بیجا استعمال کرتے ہوئے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

گپتا کے مطابق دہلی وقف بورٹ کے بینک کھاتے چلانے کے لئے بورڈ کو سی ای او کی دستخط ہونا ضرروری ہے

لیکن دہلی حکومت نے لوک سبھا الیکشن کے ضابطہ اخلاق کے دوران ہی ایک قرارداد منظور کی‘ جس کے مطابق بورڈ کا بینک کھاتہ اب بورڈ کے چیرمن‘ بورڈ کے اراکین اور سی ای او میں سے کوئی دولوگوں کی دستخط سے چلایاجائے جاسکتا ہے۔

دہلی کے وزیر فینانس کیلا ش گہلوٹ نے 22اپریل کو اس تجویز کو منظوری دے کر احکامات جاری کروا دئے۔اس تجویز سے دہلی وقف بورڈ کی نقدی پر دہلی حکومت کا کنٹرول پوری طرح سے ختم کردیاگیا۔

اس کے بعد سازش کے تحت 25اپریل کو بورڈ کے چیرمین اوردوسرے اراکین کی دستخط سے اماموں اور موذنین کے بڑے ہوئے اعزازیہ کو پورا کرنے کے نام پر چیک جاری کئے گئے۔

گپتا نے یہ بھی بتایا کہ امانت اللہ خان نے بورڈ میں الگ الگ عہدوں پر جن 33لوگوں کا تقرر عمل میں لایاہے ان میں سے 24چیرمن کے اسمبلی حلقہ کے لوگ ہیں۔

ان عہدوں پر تقرر کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے چاروں اراکین بھی امانت اللہ خان کے قریبی اور وہ اسمبلی حلقے سے تعلق رکھتے ہیں۔