مہارشٹرا میں مجسمہ شیوا کو مسلمانوں نے توڑا؟۔ابتدائی جانچ میں جانکاری ملی ہے کہ بجلی کی وجہہ سے اس کو نقصان ہوا ہے

,

   

سوشیل میڈیا پر ایک دعوی وائیرل ہورہا ہے کہ چار سوسالہ قدیم مجسمہ شیوا کو جو مہارشٹرا کے ضلع گونڈیا کے پرتاب گڑھ میں ہے مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے نقصان پہنچایاہے۔

اس طرح کا پہلا مسیج مندرجہ بالا ٹوئٹر صارف نے کیا۔

https://twitter.com/craziestlazy/status/1154752994975440898

بڑی چالاکی کے ساتھ مسیج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے ہندی میں لکھا کہ واقعہ مورگاؤں کا ہے۔

جس کا ترجمہ کچھ اسطرح کا ہے کہ عدم روداری کی گینگ (ساوان کے اہم مہینے کے دوران مہادیو کا قدیم مندر میں توڑ پھوڑ کی گئی اور مہادیو کے مجسمہ کو بھی نقصان پہنچایاگیا۔ نریندر مودی‘ کیا صرف ہندوں کو اذیت دیں گے؟ کچھ مرتبہ پرساد میں زہر ملانے اور بعض اوقات مندر او رمورتوں کو توڑنا؟ کہاں ہے عدم روداری گینگ“؟۔

دراصل حقیقت کیاہے؟۔

گوگل پر کچھ ضروری الفاظوں کے ساتھ سرچ کے دوران الٹ نیوز کو دی ویک میں شائع ہوئی پی ٹی ائی کی ایک خبر ہاتھ لگی۔ اس ارٹیکل کے مطابق پولیس کی جانب سے کی گئی ابتدائی جانچ میں یہ معلوم پڑا ہے کہ گنڈا ضلع کے ارجن مورگاؤں تحصیل کی پہاڑیوں پر نصب مجسمہ شیوا کو جونقصان ہوا ہے وہ بجلی سے ہونے والے نقصان کا امکان ہے۔

اس کی وضاحت مورتی کے اوپری حصہ میں جھلسنے کی نشان ہیں۔ پندرہ فٹ اونچی مورتی پر چڑھ کر کو جلانے لوگوں کے لئے ممکن نہیں ہے۔جب الٹ نیوز نے ارجنی مورگاؤں پولیس اسٹیشن سے ربط کیاتو انہوں نے بتایا کہ”مجسمہ ممکن ہے کہ طوفان کی زد میں اکر نقصان کاشکار ہوا ہے۔

ہم نے بقیات کو ناگپور مزید جانچ کے لئے روانہ کئے ہیں“۔

جب ان سے پوچھاگیا کہ توڑ پھوڑکی کوئی خبر ہے بالخوص مسلم کمیونٹی کی طرف سے اس طرح کاکام کرنے کے متعلق توپولیس نے کہاکہ اس طرح کی کوئی جانکاری یہ خبر پولیس کے پاس تحقیقات میں نہیں ائی ہے۔

مجسمہ شیوا کو نقصان ممکن ہے کہ بجلی گرنے سے ہوا ہے جس کو مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو ملزم بناکر سوشیل میڈیاپر توڑ پھوڑ کا کیس بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔