میت کے حقوق اوراُن کی ادائیگی

   

حافظ محمد زاہد
روزِ اوّل سے یہ قدرت کا قانون ہے کہ جو اِس دنیا میں آیا ہے اُسے ایک دن یہاں سے چلے جانا ہے۔اس حوالے سے اسلام کی حقانیت ملاحظہ ہو کہ اسلام میں اس دنیا میں آنے والوں، یعنی زندہ لوگوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ اس دنیا سے جانے والوں، یعنی مردوں کے حقوق بھی متعین کیے گئے ہیں، جن کو ادا کرنا زندہ لوگوں کے ذمے ہے۔ذیل میں ان حقوق اور ان کی ادائیگی کا طریقہ بیان کیاجارہا ہے۔
قریب المرگ شخص کو لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهکی تلقین کرنا
جس شخص پر موت کے آثار واضح ہونے شروع ہو جائیں اس کے پاس موجود ورثا کو چاہیے کہ وہ اس کے سامنے لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه کا ورد شروع کردیں، تاکہ ان کو دیکھ کر قریب المرگ شخص بھی لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهپڑھنا شروع کردے۔نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے قریب المرگ لوگوں کو لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهکی تلقین کرنے کا حکم دیا ہے۔حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے قریب الموت (بھائیوں)کو لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه کی تلقین کیا کرو۔“ (ترمذی)لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهکا انسان کا آخری کلام ہونابہت فضیلت کا باعث ہے۔حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے ‘رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”جس شخص کا آخری کلام لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰه ہو گا وہ جنت میں جائے گا۔ “(ابوداوٴد)
تلقین کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قریب المرگ شخص کو کلمہ طیبہ پڑھنے کا نہیں کہنا چاہیے، ا س لیے کہ اُس وقت وہ اپنے ہوش وحواس میں نہیں ہوتا اور ہوسکتا کہ وہ کلمہ طیبہ پڑھنے سے انکارکردے یا کوئی ایسی بات کہہ دے جو اس کے ایمان کے حوالے سے نقصان دہ ہو۔البتہ اس کے پاس موجود اشخاص کو خود کلمہ کا ورد کرنا چاہیے، تاکہ اُن کو دیکھ کروہ بھی کلمہ پڑھنا شروع کردے۔

جان کنی کے وقت سورہٴ یٰسین کی تلاوت کرنا
قریب المرگ شخص کا دوسرا حق یہ ہے کہ اُس کے پاس سورہٴ یٰسین کی تلاوت کی جا ئے ،تاکہ اگراُس پر ” غَمَرَاتُ الْمَوْت“ یعنی موت کی سختیاں ہیں تو وہ کم ہوجائیں اور اس کی روح اس کے بدن سے آسانی سے نکل کر اپنے خالق حقیقی کے پاس چلی جائے۔حضرت معقل بن یسارؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم اپنے مرنے والوں پر سورئہ یٰسٓ پڑھا کرو۔“(ابوداوٴد)

اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَپڑھنا اور اس کی فضیلت
جب کسی کی وفات کا علم ہو تو اس پر اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَپڑھنا چاہیے۔یہ ایک طرح سے اللہ کی رضا پر راضی ہونے کی علامت ہے اور دوسری طرف اس حقیقت کااعتراف ہے کہ اس شخص کی طرح ہم سب نے بھی اپنے خالق کے پاس چلے جانا ہے۔اس حوالے سے ہمارے ہاں یہ مشہور ہو گیا ہے کہ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ صرف کسی کی موت پر پڑھنا مسنون ہے‘حالاں کہ واقعہ یہ ہے کہ کسی بھی نقصان کی صورت میں اسے پڑھا مسنون عمل ہے ۔اس کے علاوہ احادیث میں اس کے فضائل بھی موجود ہیں۔ (باقی آئندہ)