میدک میں کانگریس اور ٹی آر ایس کے درمیان کانٹے کی ٹکر

   

قائدین کے انحراف کے باوجود کانگریس کیڈر کے حوصلے بلند، ہریش راؤ کے مہم میں حصہ لینے سے اہم تبدیلی
حیدرآباد ۔ 4۔ اپریل (سیاست نیوز) میدک لوک سبھا حلقہ میں کانگریس کے بیشتر قائدین کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے باوجود لوک سبھا انتخابات میں دونوں پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوسکتا ہے۔ کانگریس کے موجودہ قائدین اور کیڈر نے حکومت کے خلاف عوام میں موجود ناراضگی کو ووٹ میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے ۔ گریجویٹ اور ٹیچرس زمرہ کے کونسل کے انتخابات میں کانگریس کے تائیدی امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جس سے پارٹی کے حوصلے بلند ہیں۔ ٹی آر ایس نے کئی اہم کانگریس قائدین کو انحراف کیلئے ترغیب دیتے ہوئے کانگریس امیدوار جی انیل کمار کے امکانات کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔ گزشتہ دنوں نرسا پور سے تعلق رکھنے والی سابق وزیر سنیتا لکشما ریڈی کی ٹی آر ایس میں شمولیت سے اندول اسمبلی حلقہ میں کانگریس کا موقف کمزور ہوا۔ مقامی ٹی آر ایس رکن اسمبلی کرانتی کرن نے کانگریس کے کئی کیڈر کو ٹی آر ایس میں شامل کرلیا ۔ سنگا ریڈی اسمبلی حلقہ میں کانگریس کے رکن اسمبلی جگا ریڈی موجود ہیں۔ اس کے باوجود وہ انتخابی مہم میں سرگرم دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ جگا ریڈی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کی اطلاعات ابھی بھی سوشیل میڈیا میں گرم ہیں لیکن انہوں نے بارہا اس سے انکار کیا۔ میدک ، گجویل ، سدی پیٹ اور دوباک میں کانگریس پارٹی بہتر مظاہرہ کیلئے کوشش کر رہی ہے ۔ سابق وزیر ہریش راؤ کو ٹی آر ایس کے اسٹار کیمپینرس میں شامل کرنے کے بعد سے کانگریس کیلئے مسائل میں اضافہ ہوگیا۔ ہریش راؤ پارٹی امیدوار کے پربھاکر ریڈی کی انتخابی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ میدک لوک سبھا حلقہ کانگریس پارٹی کیلئے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اس حلقہ سے سابق وزیراعظم آنجہانی اندرا گاندھی منتخب ہوچکی ہیں۔ کانگریس قائدین ضلع میں پارٹی کے کھوئے ہوئے وقار کو واپس لانے کیلئے سرگرم ہیں۔ سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا ، سابق وزیر ڈاکٹر جے گیتا ریڈی اور دیگر سینئر قائدین پارٹی کی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہیں امید ہے کہ کانگریس پارٹی کا انتخابی منشور بالخصوص غریبوں کیلئے ضمانت آمدنی اسکیم سے فائدہ ہوگا۔