میرا فرزند بے قصور ہے ، پولیس ساری فیملی کو ہراساں کررہی ہے : عامر شکیل

   

جذباتی ویڈیو جاری ، سی بی آئی یا برسر خدمات جج کے ذریعہ تحقیقات کرانے چیف منسٹر سے مطالبہ
حیدرآباد ۔ 17 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : بی آر ایس کے سابق رکن اسمبلی عامر شکیل نے کہا کہ ان کا فرزند راحیل بے قصور ہیں ۔ پولیس غیر ضروری انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا رہی ہے ۔ سڑک حادثہ کی سی بی آئی یا ہائی کورٹ کے برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کی جائے میرا فرزند قصور وار ہے تو پھانسی کی سزا دی جائے مگر سیاسی انتقام کے طور پر فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ پولیس ہراسانیوں سے پریشان ہو کر میرا فرزند کوئی انتہائی اقدام کرتا ہے تو اس کی ساری ذمہ داری ڈی سی پی ویسٹ زون اور دیگر پولیس عہدیداروں پر عائد ہوگی ۔ عامر شکیل نے آج ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے سامنے ایک اہم مسئلہ کو پیش کررہے ہیں ۔ وہ گذشتہ 25 سال سے عوامی زندگی میں ہے اور 10 سال تک اسمبلی حلقہ بودھن سے قانون ساز اسمبلی کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔ ان کے ساتھ اور ان کے ارکان خاندان کے ساتھ پولیس نازیبا سلوک کررہی ہے اور میرے فرزند راحیل کو ٹارچر کیا جارہا ہے ۔ پنجہ گٹہ بیارکٹ کو گاڑی سے ٹکر دینے کے کیس میں میرے فرزند کے خلاف 21 سیکشنس کے تحت مقدمات درج کئے گئے ۔ جب کہ میرے فرزند نے اپنے آپ کو اس کیس میں پولیس کے حوالے کیا ۔ میرا فرزند روزے میں تھا اس کی پرواہ کئے بغیر انہیں 6 تا 7 گھنٹے کھڑا کیا گیا اتنا ہی نہیں 20 تا 25 پولیس ملازمین نے انہیں ٹاچر کیا ۔ اس کیس میں سیکشن 41 کے تحت نوٹس دئیے بغیر جیل بھیج دیا گیا ۔ عدالت سے اس کیس میں ضمانت ہوئی ہے ۔ پھر سے دو سال پرانے کیس کو دوبارہ کھولتے ہوئے میرے فرزند کو پریشان کیا جارہا ہے ۔ جب کہ اس کیس کی تحقیقات ہوگئی ہے اور چارج شیٹ بھی پیش کردی گئی ہے ۔ مگر اس سڑک حادثہ کے کیس میں گاڑی چلانے کا میرے فرزند پر الزام عائد کیا جارہا ہے جب کہ وہ گاڑی نہیں چلا رہا تھا ۔ میرے فرزند کے دوستوں اور ان کے ارکان خاندان کو پولیس ہراساں کرتے ہوئے میرے فرزند کے خلاف بیان دینے پر زور دیا جارہا ہے ۔ سادہ کاغذ پر دستخط لیے جارہے ہیں ۔ تحقیقات اور چھان بین کے نام پر پولیس میرے گھر گھس کر پردہ نشین خواتین کا لحاظ بھی نہیں کیا ۔ مذہب کا نام لے کر اور میرے سیاست سے تعلق ہونے پر میرے فرزند کے ساتھ انتقام لیا جارہا ہے ۔ جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں ۔ عامر شکیل نے کہا کہ وہ اور ان کے فرزند تحقیقات میں پوری طرح تعاون کررہے ہیں ۔ پولیس ہراسانیوں سے میرا فرزند پریشان ہے ۔ خدانخواستہ اگر وہ کوئی انتہائی اقدام کرلیتا ہے تو پانچ پولیس عہدیدار اس کے ذمہ دار ہوں گے ۔۔ 2