میر فراست علی خسرو کی ریاض میں وداعی تقریب

   

معروف ادبی شخصیت کو تہنیت پیش کرنے کیلئے کئی سماجی تنظیموں کے نمائندے ، ادیب و شعراء موجود

ریاض : ہندوستانی بزم اردو ریاض نے خلیجی ممالک کے ادبی حلقوں کی ایک معروف شخصیت میر فراست علی خسرو کو ایک پُروقار تقریب میں الوداع کہا ۔ فراست خسرو سعودی عرب میں کوئی چار دہائیوں کا طویل عرصہ گزارنے کے بعد وطن لوٹ رہے ہیں ۔ فراست خسرو اس پُراثر وداعی تقریب میں ریاض کی مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندے ، ادیب و شعراء نے شرکت کی ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ ہندوستانی بزم اردو ریاض خلیج کی ایک فعال تنظیم ہے جو ربع صدی سے یہاں اردو کی ترقی و ترویج میں اپنا کردار ادا کررہی ہے ۔ اس کے بانی اراکین میں سکندر علی خان ، آرکٹیکٹ عبدالرحمان سلیم ، ڈاکٹر عابد معز ، محترمہ عدر انقوی ، انجنیئر عبدالحمید وغیرہ شامل رہے ہیں ۔ ان حضرات کے سعودی عرب کو خیرباد کہنے کے بعد یہ تنظیم اب تقی الدین میر کی قیادت میں سرگرم عمل ہے ۔ ناظم تقریب مرزا ظہیر بیگ کے ابتدائی کلمات کے بعد صدر ہندوستانی بزم اردو ریاض تقی الدین میر نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں بزم کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے فراست خسرو کی ریاض کی ادبی محافل پرُاثر اور ان کی ادبی خدمات کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا ۔ بزم کے جواں سال رکن محمد کلیم نے مہمان کا ہدیہ گل سے استقبال کیا ۔ اس محفل سے سابق صدر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن( اموبا) ، محمد ضیغم خان ، ڈاکٹر مصباح العارفین اور عبدالاحد صدیقی نے محفل کو مخاطب کرتے ہوئے اموبا کیلئے فراست خسرو کی خدمات کی ستائش کی ۔ اس کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی المنائی اسوسی ایشن کے کارگزار صدر اور ٹوسٹ ماسٹر کلب کے ایریا گورنر محمد مبین ،

صدر انڈین فورم فار ایجوکیشن ڈاکٹر دلشات احمد نے بھی مخاطب کیا ۔ معروف شاعر یوسف علی یوسف کراچی سے اور مملکت کے شہر غیزہ سے خورشید الحسن نیر کی جانب سے فراست خسرو کیلئے روانہ کردہ پیامات کو ڈاکٹر سعید نواز نے پڑھ کر سنائے جس کے بعد راقم نے فراست خسرو پر لکھا ایک مزاحیہ خاکہ بعنوان ’’ دروغ برگزن روای‘‘ پیش کیا ۔ ادبی نشست کے آخر میں مزاح گو شاعر شوکت جمال نے اپنا کلام پیش کر کے محفل کو زعفران زار کیا ۔ بزم اردو کے نائب صدر محمد شہباز فاروقی نے فارست خسرو کی شال پوشی کی اور بزم کے صدر تقی الدین میر نے ایک یادگاری مومنٹو پیش کیا ۔ میر فراست علی خسرو نے محفل کو مخاطب کرتے ہوئے ریاض میں چار دہائیوں قبل شروع ہوئی ادبی سرگرمیوں اور ان سے جڑے ادب دوست حضرات کے تذکرے کئے ۔ انہوں نے کہا کہ آج خلیجی ممالک میں اردو شعر و ادب کی وہ سرگرمیاں باقی نہیں رہی جو دو ، تین دہائیوں قبل تھیں ۔ آخر میں محمد شہباز فاروقی نے ہدیہ تشکر پیش کیا جس کے بعد ناظم محفل مرزا ظہیر بیگ کے محفل کے اختتام کااعلان کرتے ہوئے مہمانوں کو عشائیہ کی دعوت دی ۔