میں نے صبح کے اخبارات کا مطالعہ ترک کردیا ہے : عمران خان

,

   

ٹی وی پر چیاٹ شوز دیکھنے کو ترجیح، پاکستان کرکٹ ٹیم ہندوستان کو شکست دیا کرتی تھی
ڈاؤس میں بریک فاسٹ سیشن کے دوران وزیراعظم پاکستان کے تاثرات

ڈاؤس ۔ 23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے صبح کے اخبارات کا مطالعہ بند کردیا ہے اور شام میں صرف ٹی وی پر چیاٹ شوز دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے محسوس کیا ہیکہ میڈیا میں ان کے بارے میں ہمیشہ منفی اثرات دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جس وقت انہوں نے حکومت سنبھالی تھی اس وقت ملک کے حالات انتہائی دگرگوں تھے اور جس طرح انہوں نے حکومت کرنے کے طریقوں میں اصلاحات متعارف کروائے اور ہر ایک کو یہ تلقین کی کہ اس کے نتائج کیلئے بے صبر نہ ہوں بلکہ صبر سے کام لیں۔ اس طرح ابتدائی دور ان کیلئے (عمران) بہت ہی صبر آزما تھا۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے ایک مثال دی کہ جس طرح ہر آدمی جنت میں تو جانا چاہتا ہے لیکن مرنا نہیں چاہتا۔ اگر آپ کو راحت حاصل کرنا ہے تو ابتداء میں کچھ مشقتوں سے گزرنا بھی سیکھئے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ مثال بعض لوگوں کو پسند نہ آئے۔ اس کو دوسرے الفاظ میں اس طرح کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے جسم میں کوئی ایسا پھوڑا ہے جو آپ کو تکلیف دے رہا ہے اسے آپ سرجری کے ذریعہ نکلوانا تو چاہتے ہیں لیکن سرجری کے دوران ہونے والے تکلیف برداشت کرنا نہیں چاہتے۔ یاد رہیکہ عمران خان عالمی اقتصادی فورم 2020ء کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے یہاں آئے ہوئے ہیں۔ اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک انسانیت نواز یعنی انسانی اقدار سے مالا مال، انصاف پسند اور فلاح و بہبود والا ملک بنانا چاہتے ہیں جس کا خواب پاکستان کے بانیوں نے دیکھا تھا۔ عمران نے کہا کہ پہلے پہل کرکٹ سے وابستگی اور بعد میں بحیثیت سیاستداں وہ عوامی زندگی کا حصہ رہے لہٰذا انہیں تنقیدوں کا سامنا کرنے کی عادت ہوگئی ہے لیکن گذشتہ ایک دیڑھ سال سے میڈیا نے ان پر صرف تنقیدیں کی تھیں لیکن اب ان پر کیچڑ بھی اچھال رہے ہیں اور سرزنش کے نام پر انہیں بدنام بھی کررہے ہیں۔ عمران خان نے اس وقت کا تذکرہ بھی کیا جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم ہندوستان کی کرکٹ ٹیم اور ہاکی ٹیم دونوں کو بار بار ہرایا کرتی تھیں حالانکہ ہندوستان پاکستان سے سات گنا بڑا ملک ہے اور ہندوستان کی کرکٹ ٹیم بھی بیحد باصلاحیت ہوا کرتی تھی (اب بھی ہے) لیکن پاکستان کے ہاتھوں بار بار شکست ہندوستانی ٹیم کا مقدر بن جاتی تھی (یہ ایک علحدہ بات ہے کہ عالمی کپ کرکٹ میں پاکستان نے ہندوستان کو کبھی شکست نہیں دی)۔ 60ء کے دہے میں پاکستان ایشیائی ممالک کیلئے ایک رول ماڈل تھا لیکن پاکستان کی بدقسمتی رہی کہ جب جب جمہوریت بیہوش ہوئی، ملک کی فوج نے اقتدار سنبھال لیا۔ پاکستان ایک مضبوط معیشت ہوا کرتا تھا لیکن بدعنوانیوں نے ہمیں کمزور کردیا تاہم میرا ایقان ہیکہ پاکستان ایک بار پھر ابھرے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ جس زمانے میں وہ (عمران) کرکٹ کھیلا کرتے تھے، ہندوستان جیسے عظیم ملک کو ہم بار بار کرکٹ اور ہاکی میاچس میں ہرایا کرتے تھے۔ پاکستان کو دنیا کی ایک عظیم ترین ٹیم تصور کیا جاتا تھا۔ بریک فاسٹ سیشن میں عمران خان نے اپنے بچپن کے زمانے اور کرکٹ کے علاوہ سیاست کے ابتدائی زمانے میں کی گئی جدوجہد کا بھی تذکرہ کیا۔