’’نااُمیدی کُفر ہے‘‘

   

ڈاکٹر قمر حسین انصاری
مایوسی اور نااُمیدی کُفر ہے ، سکھ اور دُکھ کا انسانی زندگی میں چولی اور دامن کا ساتھ ہے ۔ کبھی خوشی ، کبھی غم ، رازِ حیات ہے۔ بقول مرزا غالب ؔ ؎
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پاے کیوں
سارے عالم میں مخالف اسلام فرقہ پرست عناصر متحدہ طورپر کمربستہ ہیں ۔ ہمارے ملک میں بھی چند سالوں سے یہی قوتیں زور پکڑی ہوئی ہیں ۔ مسلمانوں کو کبھی نسل کُشی کی دھمکی دیکر ، کبھی مسجدیں شہید کرنے کی دھمکی دیکر ، کبھی قرآن مجید کی بے حُرمتی کرکے ، کبھی رسول اﷲ ﷺ کی شان میں گُستاخی کرکے ہماری دل آزاری کررہے ہیں ۔ ہمارے دل و دماغ میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مگر اُنھیں کیا معلوم ایک بندۂ مومن اپنے رب کے ہر فیصلے پر راضی اور خوش رہتا ہے اور اُس کا شُکر ادا کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ’’کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر اﷲ کے حُکم سے اور جو شخص اﷲ پر ایمان لاتا ہے ، اﷲ اُس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اﷲ ہرچیز سے باخبر ہے ‘‘ ۔ ( سورۃ التغابن:۱۱) تسلیم رضا ایمان کا تقاضہ ہے اور بندہ ’’وَاسْتَعِيْنُـوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ‘‘ پر قائم رہتا ہے ۔
حدیث مبارکہ ہے : رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے اُسے جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور اگر اُسے خوشی ملے تو اﷲ کا شُکر ادا کرتا ہے ‘‘۔ ابن جریر ، عبدالرزاق ، حاکم اور بیہقی نے حسن بصری ( مرسلاً) سے روایت کی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ گھر سے بہت خوش نکلے اور فرمایا : ایک تنگی دو آسانیوں کو مغلوب نہیں کرسکتی ، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے : فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا o اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ( سورۃ الشرح )
بندہ مومن کو حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ نصیحت بھی خوب یاد ہے جو آپؑ نے اپنے بچوں کو دی ’’خدا کی رحمت سے نااُمید نہ ہوں کہ خدا کی رحمت سے بے ایمان لوگ ہی نااُمید ہوتے ہیں ‘‘ ۔ ( سورۂ یوسف :۸۷) اس لئے مسلمانو ! مایوس نہ ہوں ، نااُمید نہ ہوں ، کہیں تم بُجھ نہ جاؤ ! دیکھو اﷲ رب العزت کو کس طرح اپنے حبیبؐ کی شان میں گُستاخی ناگوار گذری اور کیسے اُس نے ساری اُمت مسلمہ کو ہدایت دیکر متحد کیا کہ سب نے ایک ہوکر ’’گستاخی رسول ؐ ‘‘ کے خلاف آواز اُٹھائی ۔ جس کا اثر آپ اور ہم دیکھ رہے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ اتحاد میں طاقت ہے ۔ لوگو ! یاد رکھو کہ ہم سب راہِ حق کے مسافر ہیں مگر ہمارا سفر بہت مختصر ہے ۔ ہم کو کم وقت میں بہت کچھ کرنا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کی اتباع کرتے ہوئے ، اپنے رب کو راضی کرلو ۔ قُلْ اِنْ كُنْتُـمْ تُحِبُّوْنَ اللّـٰهَ فَاتَّبِعُوْنِىْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ ( سورۂ آل عمران:۳۱) اﷲ تم سے محبت کرے گا اور اپنے سایہ رحمت میں رکھے گا اور جو لوگ مسجدوں کو شہید کرنے کی بات کرتے ہیں اُنھیں سورۂ فیل پڑھ کر سناؤ :’’اس میں اصحاب فیصل یعنی یمن کے باشاہ ابرہہ اور اُس کے لشکر کا مشہور واقع ہے کہ وہ معاذ اﷲ بیت اﷲ کو مسمار کرنے آیا تو اﷲ نے پرندوں کے جُھنڈ کے جُھنڈ بھیجے جنھوں نے پتھر کی کنکریاں برساکر اُنھیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا ۔ تاکہ وہ سمجھ جائیں کہ مسجدیں اﷲ کے گھر ہیں جس کی حفاظت اﷲ خود کرے گا ۔ ان شاء اﷲ
یاد رکھو سنت نبوی ﷺ سے دوری ہماری گمراہی کا باعث ہے جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے اپنے آخری پیغام میں نصیحت کی : ’’لوگو ! قرآن اور میری سنت کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو ، گمراہ نہیں ہوگے ‘‘۔ خدا ترس بن جاؤ ’’رحمۃ للعالمین ‘‘ کی صحیح اُمت بن کر ساری انسانیت کے لئے رحمت بن جاؤ کہ لوگ تم سے محبت کرنے لگیں۔ اپنے ہم وطنوں میں امن و امان ، خلوص و محبت اور قومی یکجہتی و بھائی چارگی کے پھول بانٹتے رہو اور کوشش کرو کہ بین مذاہب ڈائیلاگ مستقل طورپر جاری رہیں کہ ہم جان جائیں کہ کونسی چیزیں ہیں جن سے ہم ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں اور ایسا کرنے سے باز رہیں۔
بقول علام یوسف القرضاوی : ’’آج کا مسلمان جن آفتوں سے دوچار ہے اُن کے اسباب میں سے ایک یہ ہے کہ ہم نے اپنی روزمرہ کی زندگی کے نظام کو غیراسلامی بنا ڈالا ہے ۔ ہم رات دیر گئے تک جاگتے ہیں اور دیر تک سوتے رہتے ہیں کہ صبح کی نماز ضائع ہوجاتی ہے ‘‘ ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جب کوئی سویاہوا ہوتا ہے تو شیطان اُس گُدی پر تین گرہیں لگاتا ہے ۔ جب وہ فجر میں بیدار ہوتا ہے تو ایک گِرہ کُھل جاتی ہے اور جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گِرہ کُھل جاتی ہے اور جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گِرہ کُھل جاتی ہے ۔ اس طرح اُس کی صبح پُرنشاط اور خوشگوار ہوتی ہے اور جو لوگ ایسا نہیں کرتے اُن کے نفس میں خباثت اور جسم میں سُستی ہوتی ہے ۔ (بخاری ) اس لئے اپنی زندگی کے نظام کو دُرست کرلو!
حضرت حسن بصری کے نزدیک زہد و پرہیزگاری اخلاص فی العمل ہے ۔ صاحبو ! اپنے آپ کو اور اپنی تمام مشکلات کو اﷲ کے سُپرد کردو ۔ اﷲ ہی سب سے بڑا مددگار اور کارساز ہے ۔ پھر دیکھیئے کہ اﷲ تمہاری ہر مشکل آسان کرتا ہے ۔ یاد رکھو اپنی بعثت کے پہلے دس سال نبی کریم ﷺ کے سخت تکلیف میں گذرے ۔ مشرکین نے آپ ﷺ کو جسمانی ، ذہنی اور زبانی اذیتیں پہنچائیں ، آپﷺ نے صبر و تحمل سے کام لیا اور اپنے ہر معاملے کو اﷲ کے سُپرد کردیا۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کی گستاخی کرنے والوں کا چُن چُن کر بدلہ لیا اور اُن کا نام و نشان مٹا ڈالا اور یہی اﷲ کا نظام ہے ۔
آئیں ہم سب مل کر آج بارگاہِ خداوندی میں یہ عہد کریں !
’’میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لئے مسلماں ، میں اسی لئے نمازی ‘‘