نابالغ ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔ الہ آبا دہائی کورٹ

,

   

ایک نابالغ اور ایک کم عمر کو گرفتاری سے بچنے یا گرفتاری کے اندیشے پر محفوظ رہنے کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔
پریاگ راج۔الہ آباد ہائی کورٹ نے کہاکہ ایک بچہ جس پر کسی بھی جرم کا الزام ہے (قانون سے متصادم بچہ)کو کسی بھی دوسرے شہری کی طرح مذکورہ بالاقوانین میں عائد تحدیدات کے ساتھ ضابطہ فواجداری کی دفعہ 438کے تحت پیشگی ضمانت (ضمانت قبل ازگرفتاری)سے استفادہ کا حق حاصل ہے۔

ایک جج کے طرف سے بنائے گئے ریفرنس کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس پرتینکردیواکراور جسٹس سمیت گوپال پر مشتمل ایک ڈویثرن بنچ نے مزیدکہاکہ جوینائل جسٹس ایکٹ کسی بچے کے خلاف ایف ائی آر درج ہونے کے بعد قانون سے متصادم بچے کی پیشگی ضمانت کی درخواست کو خارج نہیں کرسکتا ہے۔ کیونکہ جوینائل ایکٹ میں 2015میں سی آر پی سی کی کوئی ایسے شق نہیں ہے تاکہ اس کو ناقابل عمل بنایاجاسکے۔

ایک نابالغ اور ایک کم عمر کو گرفتاری سے بچنے یا گرفتاری کے اندیشے پر محفوظ رہنے کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔لہذا‘ اگر ضرورت پیش آتی ہے تو پیشگی ضمانت حاصل کرنے طریقہ کار اختیار کرسکتے ہیں۔ڈویثرن بنچ نے کہاکہ جوینائل جسٹس ایکٹ کسی بھی طرح سے‘ عدالت کو پیشگی ضمانت دینے کا اختیارپر پابندی نہیں لگاتا ہے۔

ایک حل کے طور پر پیشگی ضمانت تک رسائی کا اخراج انسانی آزادی کو متاثر کرتا ہے۔ ایک بچے کو دوسرے افراد کے مساوی حق حاصل ہے۔عدالت نے کہاکہ لہذا پیشگی ضمانت کی درخواست کو ترجیح دینے کے حق کو استعمال کرنے کا موقع سے انکار کرنا تمام اصولوں او ردفعات کی خلاف ورزی ہوگی۔

موجودہ ڈویثرن بنچ کے سامنے شہاب علی(نابالغ)او رایک بمقابلہ ریاست اترپردیش کے معاملے کی طرح ایک حوالہ پیش کیاگیا‘ جس میں سنگل جج بنچ نے کہاکہ ایک بچے کے کہنے پر پیشگی ضمانت کی درخواست قانون سے ٹکراؤبرقرار نہیں رہے گا۔

دوسری طرف ایک نابالغ کے معاملے میں ایک اور سنگل جج بنچ نے مشاہدہ کیاکہ ایک نابالغ کو پیشگی ضمانت بہت اچھی طرح سے دی جاسکتی ہے او ریہ اس وقت تک جاری رہے گاجب تک کہ بورڈکے ذریعہ قانون سے متصادم بچے کے بارے میں انکوائری نہیں کی جاتی ہے جو ایکٹ 2015کی دفعہ 14اور15کے تحت فراہم کیاگیاہے۔