نتن یاہو کو باہر کرنے کی نفتالی بنیت کی تیاری کے پیش نظر اسرائیل میں تشدد کا خدشہ

,

   

تل ابیب۔ملک کے طویل وقت تک خدمات انجام دینے والے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو باہر کرنے کی اسرائیل کے سابق وزیر دفاع نفتالی بنیت نے پوری تیاری کرلی ہے۔


نئی حکومت کی حلف برداری اتوار کے روز منعقد ہوگی۔اٹھ ممبرس کے نئی اتحاد کے پاس معمولی اکثریت ہے۔اسرائیل کے ایوان میں 120

سے 61کی تعداد ہے۔ تمام مختلف سیاسی شعبہ حیات سے ہیں‘ تاہم وہ ایک ہوگئے ہیں ’وہ تمام نتن یاہو کو پسند نہیں کرتے ہیں‘۔حالانکہ نتن یاہو جو اس نئے اتحاد کو ”صدی کا سب سے بڑا دھوکہ“ قراردے رہے ہیں‘ اقتدارپر قابض رہنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔

وہ اتحاد میں باغیوں کی تلاش کررہے ہیں۔ یہودی تعلیمات او رحکومت کے اسمیتھ کالج کے پروفیسر ڈونا ربابن سن ڈیوائن نے کہاکہ دوسال میں چار مرتبہ نتن یاہو نے ملک کو الیکشن میں جھونکا ہے۔


سیاسی تشدد کا خطرہ
اسرائیل کی گھریلو سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ شین بیڈ‘ ناداؤ ارگامن نے بھی سیاسی تشدد کا انتباہ دیاہے۔ ایسا لگ رہا ہے اسرائیل بھی تشدد کا سامنا کرے گا جیسا صدر جو بائیڈن کی جیت کے بعد امریکہ کو درپیش تھا۔

نتن یاہو کے حامی قانون سازوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ نئی حکومت کی حمایت میں ووٹ نہ دیں۔

قانون سازوں کے گھر وں کے سامنے وہ احتجاجی مظاہرے کے لئے اکٹھا ہورہے ہیں۔ اس بات کا انتظار ہے کہ اسرائیل میں اقتدار کی تبدیلی پرامن رہے گی یا نہیں رہے گی۔ درایں اثناء اتحادی معاہدے کے مطابق بنیت او رلاپیڈایک کے بعد دوسرے وزیراعظم رہے ہیں‘ بنیت پہلے دور میں وزیراعظم رہیں گے۔


نفتالی کو ن ہے؟۔
یامینا پارٹی کے لیڈر نفتالی بنیت امریکی تارکین وطن کا بیٹا ہے۔ سافٹ ویر کاروباری بننے سے قبل انہو ں نے اسرائیلی دفاعی دستوں کے یونٹوں کے اسپیشل دستوں میں خدمات انجام دئے ہیں۔

وہ سال2006میں سیاست میں داخل ہوا۔ سال2008تک انہوں نے چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے خدمات انجام دئے ہیں۔ بعدازاں وہ یہودی ہوم پارٹی کے لیڈر بن گئے۔

اسرالیل کے قومی ایوان کنیسٹ میں اس پارٹی نے حالیہ انتخابات میں سات سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔


لاپیڈکون ہے؟
یائیر لاپیڈ سیاست میں داخل ہونے سے قبل ایک صحافی تھے نے 2012میں یاایش اتیڈ‘اپنی سیاسی پارٹی پیش کی ہے۔ان کی پارٹی 2013اور 2014کے درمیان نتن یاہو حکومت میں پارٹی کا حصہ رہا‘ اور وہ ملک کے فینانس منسٹر کے طورپرکام کیاہے۔

مارچ میں ہوئے انتخابات میں ان کی پارٹی دوسری بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ فی الحال یائیر لاپیڈ کنسیٹ میں اپوزیشن لیڈر ہیں