نتیش کمار کی پیشرفت

   

اس خاموشی میں تو دم گھٹ جائے گا
چیخوں سے سناٹا توڑ رہا ہوں میں
چیف منسٹر بہار و جنتادل یونائیٹیڈ کے صدر نتیش کمار اپوزیشن اتحاد کیلئے ابھی سے سرگرم ہوگئے ہیں۔ نتیش کمار نے 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کانگریس کی سرکردگی میں ایک وسیع تر اتحاد بنانے کی بات کہی تھی ۔ انہوں نے گذشتہ دنوں دہلی میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور پارٹی لیڈر راہول گاندھی سے ملاقات کی تھی ۔ اس کے بعد این سی پی سربراہ شرد پوار نے بھی کھرگے اور راہول گاندھی سے بات چیت کی ۔ نتیش کمار کی کانگریس قائدین سے بات چیت میں یہ طئے کیا گیا تھا جو جماعتیں اتحاد میں کانگریس کی شمولیت کے خلاف ہیں ان کو ہمنواء بنانے کیلئے نتیش کمار پہل کریں گے اور ان جماعتوں اور ان کے قائدین سے بات چیت کریں گے ۔ کانگریس اپنی حلیف جماعتوں سے اس سلسلہ میں تبادلہ خیال کرے گی ۔ اپوزیشن اتحاد کی حامی جماعتیں ترنمول کانگریس اور سماجوادی پارٹی مسلسل بی جے پی کے خلاف اتحاد کی حمایت کر رہے تھے تاہم یہ دونوں ہی قائدین اس اتحاد میں کانگریس کی مشولیت کے خلاف تھے ۔ نتیش کمار نے پیر کو ایک ہی دن میں دو نوں قائدین سے کولکتہ اور لکھنو میں ملاقات کی ۔ نتیش کمار کے ساتھ آر جے ڈی لیڈر و ڈپٹی چیف منسٹر بہار تیجسوی یادو بھی موجود تھے ۔ نتیش کمار کو ترنمول اور سماجوادی پارٹی قائدین سے بات چیت میں کامیابی ملی ہے ۔ دونوں ہی قائدین اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششوں کی حمایت میں سامنے آئے ہیں اور یہ واضح کرد یا ہے کہ ان میں کوئی انا نہیں ہے ۔ وہ جب تک منشور اور مسائل پر ایک رائے ہیں انہیں کسی بھی جماعت سے اتحاد کرنے میں کوئی عار نہیں ہے ۔ یہ نتیش کمار کی پہلی اور ایک بڑی کامیابی ہے ۔ یہ قیاس بھی کیا جا رہا ہے کہ اتحاد کی حامی جماعتوں کا بہار میں ایک وسیع تر اجلاس ہوگا اس کے بعد دیگر تفصیل کو قطعیت دی جائے گی ۔ اس اتحاد میں مزید دوسری جماعتوں کو شامل کرنے کا مرحلہ بھی باقی ہے اور یہ مرحلہ بھی آسان نہیں کہا جاسکتا تاہم ممتا بنرجی اور سماجوادی پارٹی کی شمولیت سے دوسری جماعتوں کو راضی کروانے میں آسانی ہوسکتی ہے اور اسے ایک اچھی پہل بھی کہا جا رہا ہے ۔
نتیش کمار کا جو فارمولا ہے اس پر تمام جماعتیں اگر متحد ہوجاتی ہیں تو یہ اپوزیشن کی ایک بڑی کامیابی کہی جاسکتی ہے ۔ تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اپوزیشن جماعتیں محض آپسی اتحاد اور نشستوں پر مفاہمت پر اکتفاء کرنے کی بجائے ایک پالیسی اور حکمت عملی تیار کریں۔ ایک اقل ترین مشترکہ پروگرام اور منشور تیار کرنے پر توجہ دیں۔ جو اختلافی مسائل ہیں ان کو پس پشت ڈالنے کی بجائے ان پر بھی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے ۔ نظریاتی اختلافات کو سیاسی پیشرفت میں رکاوٹ بننے کا موقع دئے بغیر اتفاقی مسائل پر آگے بڑھنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ ملک کے عوام کے سامنے محض کئی جماعتوں کے اتحاد کو پیش کرنے کی بجائے اپنے منشور اور پروگرام کو پیش کرنے پر توجہ دی جائے ۔ ایک جامع فارمولے کے تحت ایسے مسائل کا دستاویز تیار کیا جائے جن کو کو اختیار کرتے ہوئے عوام کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ۔ عوام کے مسائل اور ان کے حل کو پیش کرنے پر توجہ دئے جانے کی ضرورت ہے ۔ کئی قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اپوزیشن کیلئے کافی نہیں ہوسکتا ۔ ہر جماعت کو اپنے اپنے ووٹ بھی اپنے اتحادیوں کے حق میں استعمال کروانے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ عوام کو یہ یقین دہانی کروانا ضروری ہے کہ وہ عوامی مسائل پر متحد ہوئے ہیں اور ان مسائل کی یکسوئی پر ہی توجہ دی جائے گی اور کئی جماعتوں کا جو اتحاد ہے وہ صرف اقتدار حاصل کرنے کیلئے نہیں ہے ۔
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس ایک بڑی سیاسی طاقت ہے اور اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی کے مستحکم وجود سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اسی طرح بیجو جنتادل ‘ وائی ایس آر کانگریس اور دوسری جماعتوں سے بھی بات چیت کی ضرورت ہے ۔ عام آدمی پارٹی بھی نتیش کمار فارمولے کی حامی ہے اور اس نے بھی بی جے پی سے متحدہ مقابلہ کے حق میں رائے دی ہے ۔ اسی طرح جو چھوٹی اور دیگر علاقائی جماعتیں ہیں ان کو بھی ساتھ لانے اور ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو پہل نتیش کمار نے کی ہے اس کو پایہ تکمیل تک پہونچانے کیلئے سبھی اپوزیشن قائدین کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔