نئی دہلی: نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ملک میں نفرت انگیز بیانات اور بلڈوزر کے ذریعے ظلم کے واقعات پر سخت کارروائی کی جائے ۔ وہ آج یہاں جماعت اسلامی کے مرکز میں منعقدہ پریس کانفرنس سے مخاطب تھے ۔پروفیسر سلیم نے نفرت پر مبنی جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس طرح کے جرائم میں خاصہ اضافہ ہوا ہے ۔ کچھ طاقتیں مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بناتی ہیں تاکہ وہ مشتعل ہوں اور ملک میں بدامنی پھیلے ۔ افسوس کی بات ہے کہ سماج دشمن عناصر بلا خوف و خطر جرائم انجام دے رہے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں پولیس اور سیاسی سرپرستوں کی حمایت اور تحفظ حاصل ہے ، لہٰذا انہیں نہ عدالت سے سزا کا خوف ہے اور نہ ہی گرفتاری کا۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ وہ ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف فوری کارروائی کریں اور گنہگاروں کو سزا دلوائیں۔ملزمین کی املاک کو بلڈوزر کے ذریعے تباہ کرنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی عمل ہے جس کا رجحان ملک میں تیزی سے پھیل رہا ہے ۔ عجیب بات ہے کہ جائیدادیں یا مکانات کی مسماری کا نشانہ زیادہ تر مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو ہی بنایا جاتا ہے اور بڑی چالاکی کے ساتھ اس غیر جمہوری، آمرانہ اور غیرانسانی طریقے کو’’ بلڈوزر انصاف‘‘ کا نام دے دیا گیا ہے ۔ شکر ہے کہ اس غیر قانونی مسماری کے خلاف ایک عرضی پر جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے وی وشوا ناتھن کی سپریم کورٹ بنچ کے قابل ستائش ریمارکس آئے اور اس غیر قانونی انہدام پر روک لگانے کی طرف پیش رفت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ملکیتیں صرف اس لیے منہدم نہیں کی جا سکتیں کہ ان کا تعلق کسی ایسے شخص سے ہے جس پر جرم کا الزام ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس معاملے پر پورے ملک میں رہنما خطوط جاری کرے گا اور تمام متعلقہ حکام سپریم کورٹ کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں گے ’’۔