نفرت انگیز تقریر معاملہ میں یوگی ادتیہ ناتھ کے خلاف کاروائی سے انکار کے فیصلے کو اترپردیش نے حق بجانب قراردیا

,

   

سپریم کورٹ کے سامنے ریاست نے یہ کہتے ہوئے اپنے اقدام کو حق بجانب قراردیا کہ وزرات قانون کی رائے حاصل کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے۔ یوپی حکومت نے اپنے حلف

نامہ میں جو کہا ہے اس کے مطابق مذکورہ ویڈیو جس کو بنیاد بناکر شکایت کی گئی تھی اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے

نئی دہلی۔چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے خلاف بارہ سال قبل نفرت انگیز تقریر معاملے پر قانونی کاروائی کے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے روک لگانے کے ضمن میں ریاستی حکومت کی جانب سے لئے گئے فیصلے کی مذکورہ اترپردیش بچاؤ کرتی دیکھائی دے رہی ہے۔

سپریم کورٹ کے سامنے ریاست نے یہ کہتے ہوئے اپنے اقدام کو حق بجانب قراردیا کہ وزرات قانون کی رائے حاصل کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے۔

یوپی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں جو کہا ہے اس کے مطابق مذکورہ ویڈیو جس کو بنیاد بناکر شکایت کی گئی تھی اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

پچھلے ماہ داخل حلف نامہ میں حکومت اترپردیش نے کہا ہے کہ’’ قانونی رائے کی روشنی میں تمام ریکارڈس کی جانچ کرنے کے بعد مذکورہ محکمہ داخلہ ’ حکومت اترپردیش نے فیصلہ لیا کہ قانونی کاروائی پر امتناعات کا فیصلہ حق بجانب ہے۔

سی بی ‘ سی ائی ڈی کے مطابق معاملہ کو بند کردیاگیاہے‘‘۔چیف منسٹر یوگی ادتیہ کے خلاف قانونی کاروائی پر الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے روک لگائے جانے کے متعلق ایک درخواست پرویز نے پچھلے سال 20اگست کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

پرویز نے پہلے 2نومبر2008کو گورکھپور کی ایک مجسٹریٹ عدالت میں ادتیہ ناتھ کے خلاف کریمنل کیس درج کرنے کی درخواست دی ۔

شکایت کردہ کا دعوی تھا کہ ادتیہ ناتھ کی نفرت انگیز تقریب کی وجہہ سے فساد برپا ہوا تھا۔ انہوں نے پولیس کی جانچ کو غیر بھروسہ مند قراردیتے ہوئے اس کیس کی غیر جانبدارنہ جانچ کی مانگ کی تھی

تاہم اسٹیٹ پرنسپل ہوم سکریٹری نے مئی2017میں کہاتھا کہ سی بی سی ائی ڈی کی جانچ رپورٹ کا مسودہ میں ادتیہ ناتھ پر قانونی کاروائی کے لئے موثر شواہد نہیں ہے۔

مگر پرویز نے کہاتھا کہ ہوم ڈپارنمنٹ چیف منسٹر کے ماتحت کام کررہا ہے لہذا وہ ’’اپنے ہی معاملہ کا فیصلہ ‘‘ نہیں کرسکتا ۔

یہاں تک انہو ں نے یوٹیوب پر یوگی کی تقریر موجود ہونے کا بھی حوالہ دیا۔اپنے فیصلے کی مدافعات میں سپریم کورٹ کے روبرو حکومت نے کہاکہ ’’ محکمہ ہوم کی جانب سے رائے حاصل کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے ‘ او ران کا کہناتھا کہ اس کیس میں شواہد کی کمی ہے اور قانونی کاروائی کا فیصلہ حق بجانب نہیں ہوگا‘‘