نماز کا اہتمام گناہوں سے پاک کرتا ہے

   

عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ رضي اللہ عنه قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضي اللہ عنه فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوْئِهٖ تَبَسَّمَ، فَقَالَ : هَلْ تَدْرُوْنَ مِمَّا ضَحِکْتُ؟ قَالَ : فَقَالَ : تَوَضَّأَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم، کَمَا تَوَضَّأْتُ، ثُمَّ تَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ: هَلْ تَدْرُوْنَ مِمَّا ضَحِکْتُ قَالَ: قُلْنَا : ﷲُ وَ رَسُوْلُهٗ أَعْلَمُ، قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَتَمَّ وُضُوْءَهٗ، ثُمَّ دَخَلَ فِي صَلَاتِهٖ فَأَتَمَّ صَلَاتَهٗ خَرَجَ مِنْ صَلَاتِهٖ کَمَا خَرَجَ مِنْ بَطَنِ أُمِّهٖ مِنَ الذُّنُوبِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.
’’حضرت حمران بن اَبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ رضی اللہ عنہ نے پانی طلب کیا اور پھر وضو کیا جب آپ وضو سے فارغ ہوئے تو آپ مسکرائے اور پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے مسکرایا ہوں؟ تو پھر آپ نے خود ہی فرمایا : ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا جس طرح میں نے و ضو کیا ہے اور پھر آپ ﷺمسکرائے اور پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے مسکرایا ہوں؟ تو ہم نے جواب دیا : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺہی بہتر جانتے ہیں۔ تو آپ ﷺنے فرمایا : جب بندہ بڑے اہتمام کے ساتھ وضو مکمل کرتا ہے اور پھر نماز پڑھتا ہے اور نماز کو بھی بڑے اہتمام کے ساتھ مکمل کرتا ہے تو جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہے تو وہ اس طرح گناہوں سے پاک ہوتا ہے گویا کہ وہ اپنی ماں کے بطن سے ابھی پیدا ہوا ہے۔‘‘