نوجوانی، بھولپن کچھ احتیاط اور تقاضے/از:عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(فیملی کاؤنسلر)

   

والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچّوں کی نشونما ان کی تعلیم کے ساتھ ان کی بہترین تربیت کو بھی اپنا حدف بنائیں ۔بچّوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ والدیں دوراندیشی اورحکمت کے ساتھ زندگی کے پیچیدہ جسمانی اور سماجی مسائل کی بھی تعلیم دیں۔
نیپولین نے کہا تھا
“تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں بہترین قوم دوں گا”۔

یہی تو وقت ہے سورج تیرے نکلنے کا

“لکڑی جب گیلی ہوتی ہے تو اسے سیدھا کرنا، موڑ لینا آسان ہوتا ہے ۔اس لیے بھی کہ اس میں لچک ہوتی ہے۔سوکھی لکڑی کوسیدھا کریں گے تو وہ ٹوٹ جائے گی۔”۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

بیٹیوں کی تربیت
اپنی بیٹیوں کو Cinderella نہیں،اسوائے فاطمہ بنت محمد صلی الله عليه وسلم (خاتون جنّت) بنائیے۔سورہ نساء، سورہ نور کی تفسیر سمجھائی۔
۔نہ صرف تعلیم، ڈگری، کرئیر بلکہ دین داری، امور خانہ داری، خاندان کی معاشرتی ضرورت اور احتیاط سکھائیے۔
ایک لڑکے کی تربیت سے صرف ایک فرد کو فائدہ پہنچتا ہے اور ایک لڑکی کی تربیت سے پوری نسل وخاندان کی تربیت ہوتی ہے۔
ٹین ایج میں نوجوان نفسیاتی، جذباتی اور تصوراتی پہلوشخصیت میں پرزور اثر آفرینی اختیار کر تے ہیں۔نو بلوغت کادور انسانی زندگی کا ایک خوبصورت لیکن ایک خطرناک موڑ بھی ثابت ہوتا ہے۔بچّیاں دیکھتے ہی دیکھتے بڑی ہونے لگ جاتیں ہیں ۔جسم میں بلوغ کی تبدیلی بارہ سال میں شروع ہونے لگتی ہے۔ عمر کے اس مرحلہ میں حیاتیاتی تبدیلی، Harmons کی تبدیلی نمودار ہوتی ہے۔ پستان breast ابھرنے لگتے ہیں۔ چہرے پر مہاسے pimples آنے لگتے ہیں ۔لڑکیاں، لڑکوں سے پہلے بالغ ہونے لگتی ہیں۔ پہلی بارحیض Menstruation سے خائف اور پریشان ہو جاتی ہیں ۔والدہ کو چاہیے کہ بھلے طریقے سے سمجھائے، جذباتی سہارا فراہم کرے اوراس مرحلے کی احتاط بتا دیں۔ اپنی بیٹی کی اچھی دوست ثابت ہوں پاکی او غسل اور شرعی مسائل ایک بار ہی اچھّی طرح سے سمجھا دیں۔ خدائی چھوٹ نماز، روزے، تلاوت، حرم کعبہ کے طواف سے رُکے رہبے کی حکمت اور رخصت سمجھادیں۔ اصلاح اور فہمائش کے لیے بالواسطہ طریق Indirect way, بلاواسطہ Direct way سے بہتر ثابت ہو تے ہیں۔لڑکیاں سولہ سال کی عمر میں مکمل بالغ ہو جاتی ہیں ۔ انھیں چاہیے کہ متوازن غذا، ورزش، چہل قدمی کا معمول بنائیں ۔دانتوں اور بالوں کی حفاظت کریں۔موٹاپے سے بچینے کے لیے، دبلے ہونے کا خبط اور ڈائٹنگ سے دھان پان بھی نہ بن جائیں ۔ اپنی حفاظت کرنے کی صلاحیت، زبردست احتجاج اور احتیاط کاشعور پیدا کریں۔

لڑکوں کے پدرانہ ذمہ داری
Parents and your children …….
Reflaction and discussion……
باپ اپنے بیٹے سے دوستانہ رویّہ رکھے۔یوسف علیہ السلام کی سیرت کی تعلیم دے۔
لڑکے کےپندرہ سال میں داڑھی مونچھ کے بال۔ گیلےخواب,احتلام ،اورآواز اورخط وخال سے بلوغ ظاہر ہونے لگتا ہے۔بُرے دوستوں کی صحبت اور بری عادات، جنسی تصورات imegination, یو ٹیوب اور انٹرنیٹ پر موجود فحش مواد،tiktok,snapchat.Instagram
خفیہ عادات بد ( مشت زنی) Masterbation سے بچیں، بچائیں۔ Semen منی ایک قیمتی جوہر ہے۔اس کے زیادہ اخراج سے حافظه کمزور، صحت اور چہرہ پر پس مردگی اور جسمانی کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ جریان، سرعت انزال اور امراض ہوجاتے ہیں۔نیم حکیم باباؤں سے دور رہیں۔ علی اصغر چودھری کی کتاب *نوجوان اور ان کے مسائل ،آج کا اداس نوجوان اور مصنف کی کتاب فیملی کاونسلنگ۔بند، گلی سے نکلنے کا راستہ کا مطالعہ کریں۔
“اپنے بچے کو معزز بناؤ اور اسے عمدہ اخلاق کی تعلیم دو۔”
خدا کرے جوانی تیری رہے بے داغ

Good touch
bad touch
unsafe touch

sefety and protection of minorsحفاظت،احتیاط۔۔۔۔

اس کے تعلق سے سماج میں بیداری اور احتیاط ایک لازمی ضرورت ہے۔
ایک سروے کے مطابق دس میں سے چھ لڑکیاں اور دس میں سے چار لڑکے bad touch کا شکار ہیں ۔گندی اور مجرمانہ ذہنیت stigma کے جنس ذدہ ،ہم جنس پرست، لواطت پرست بُرے افراد ،دور کے رشتہ دار ،ملازم ،ٹیوٹر،استاد ،کزن،والد کے دوست احباب گھر میں اور پڑوس، اسکول، گارڈن، شادی و دیگر تقاریب اور دوسروں کے گھر مہمان رکنے اور مہمانوں کے گھر پر قیام کرنے ،اپنے بچّوں کو پڑوس میں چھوڑ کر جانے، دور کی خالہ اور سہیلی، دوست کے حوالے کرنے میں اس طرح کے مسائل پیش آ تے ہیں ۔ وہ کم عمروں کواپنی ہوس کا نشانہ اس لیے بھی بنالیتے ہیں کہ وہ کمزور اور مزاحمت نہیں کرپاتے اور ڈر وخوف کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ہمارے کاونسلنگ سینٹر پر متاثرہ بچوّں کی ہسٹری سے اس سے بھی زیادہ سنگین مسائل کا انکشاف ہوتا رہتا ہے۔ کم عمر بچّے لالچ دینے ،ڈرانے ،خوف دلانے اور ان کی ڈرا دھمکا کر لی گئی ناشائستہ تصاویر، ویڈیوز کو عام کرنے ، والدین کو الٹ سلٹ باتیں بتانے، بچے پر بدتمیزی کا الزام لگانے کے شاطرانہ حربوں سے معصوم بچّے depression کا شکار ہو کرخاموشی اختیار کر لیتے اور نرم چارا بن جاتے ہیں۔ بعض کیسیز میں خودکشی کرلیتے یا گھر چھوڑ دیتے ہیں ۔

وہ پیش لفظ تھا جس نے رلادیا تم کو

سنبھال خود کو ابھی داستان باقی ہے

بچّہ جب دبے لفظوں، اشاروں میں ایسے بھروسہ مند، مقدس ہستی کے بارے میں کچھ کہنے کی کوشش کرے یا ایسے ماحول میں ماں کے بغیر تنہا رہنے پر رونے لگے، عاجزانہ درخواست کرے تو والدین کو متوجّہ ہوجا نا چاہیے۔بچّی کسی بھی معتبر کے بارے میں کچھ اشارہ دے تو ڈانٹ ڈپٹ کر چپ کرادینے کی بجائے دوستانہ ماحول اور بات چیت کرکے معاملات کی تہہ تک پہنچ کر فوری اصلاح کی طرف متوجّہ ہو جائیں ورنہ اگلی مرتبہ پھر بچہ اس سے شدید حملے کا شکار بن جاتا ہے اور مجرم دلیر۔
بچّیاں جب دس، بارہ سال کی ہونے لگے تو ماں انھیں ایک سادہ سی گڑیا لے کر بہت ساری باتیں کہانی کی شکل میں سمجھا سکتی ہے۔

private parts of body
کوئی مرد رشتہ دار، اجنبی کا آٹھ، دس سال کی لڑکی کو پیار کرنے کے بہانےمانڈی پر بٹھا کر بوسے اور چمٹیاں لینا، غیر ضروری طور پر لپٹانا،چمٹانا، بھینچنا،چومنا،ہاتھ پھیرنا۔پرائیویٹ عضو کو چھیڑنے، دبانے پر لڑکی کو احتجاج اور والدین کو فوراً متوجہ ہوجانا چاہیے۔رشتہ دار کزن، غیر محرم، اجنبی، غیر رشتہ دار لڑکوں اور مردوں سے تنہائی میں ملاقات نہ کریں۔
“ہر وہ لمس جو بچّی سے کیا جائے اور وہ اسے ناگوار ہو feel un easyیا اس کے ساتھ کی گئی حرکت پر وہ رونے لگے، والدین کو بتانے میں شرم اور ہچکچاہٹ محسوس کرے،اپنے آپ کو uncomfortable غیر آرام دہ محسوس کرے، یہBad touch کے زمرے میں آتا ہے”۔فطرت نےحیا کو ضمیر کے محسوسات میں رکھ دیا ہے۔آپ اس سے بہت کچھ ان کہی بھی سمجھ جاتے ہیں ۔

سوشل میڈیا کے اچھے بُرے اثرات
نوجوانی کی عمر میں فیس بک، وائس ایپ پر چیٹنگ Chating, گیمز ،دوستوں سے رابطہ اور معاشقہ میں اپنے کریئر، وقت اور رات کی نیند کو ضائع نہ کریں ۔انجان لوگوں اور بڑی عمر کے مردوں سے دوستی اور ان کو اپنا حال احوال، دل کی بات اور مسائل شئیر کرنے سے وہ جھوٹی ہمدردی کے بہانے اکیلے میں ملنے اور پھر کچھ مہنگے تحفے،موبائل ،کچھ رقم دے دلا کر جذباتی پھر جنسی بلیک میلنگExploitation کا سبب بن جاتے ہیں۔
سیلفیSelfieکلچر ,تقاریب، سیر تفریح کی گروپ سیلفی شئیر کرنا، پھر Likes, Comments کے چکّر سےخرافات جنم لیتے ہیں۔نوجوانوں کو اس سے بچنا چاہیے۔والدین کو ان کے موبائل سیٹ سے چپکے رہنے پر واچ کرتے رہنا چاہیے۔دوستوں اور سہیلیوں میں اگر منشیات کا استعمال، سگریٹ، سکون آور ادویہ، مسکن اعصاب دوائیں، نیند آوار گولیوں کے استعمال کی مہمیز ملے تو ایسی دوستی فوراََ ترک کرادیں۔نیک,شریف اور اچھّے اخلاق کی لڑکیوں ہی سے مختصر دوستی رکھیں۔اس عمر کے نوجوان فیشن، ہیراسٹائل۔چست
نیم عریاں لباس، ناچ گانے، فلمیں، میک اپ، بے رای روی سے بچیں۔
غص بصر(نگاہوں کی حفاظت)،شرم وحیا، حجاب، عفت وعصمت، پردہ، نماز، عمدہ اخلاق واعلی کردار ، دین داری اور solution oriented سمت سفر کا مزاج بنائیں۔

فریب ہستی کا کھل گیا ہے ، نگاہ دنیا کو پا گئی ہے

عمل کی توفیق بھی دے الله، سمجھ مجھ کو بھی آ گئی ہے

۔( عبدالعظیم رحمانی کی کتاب فن پرورش Art of parenting سے ایک مضمون )