نئی دہلی۔طویل وقت سے یہ قیاس لگایاجارہا ہے کہ کرکٹر گوتم گنبھیر اس لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی طرف سے میدان میں اتارے جاسکتے ہیں۔
پچھلے لوک سبھا میں بی جے پی کو دہلی کی سات سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی۔
ایسے میں اس مرتبہ مخالف لہر ایک بڑا چیالنج ہے ۔دہلی میں بی جے پی گنبھیر کے علاوہ مرکزی وزیر ‘ اپوزیشن پارٹی کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ اور موجودہ رکن اسمبلی کو ٹکٹ دے سکتی ہے۔
بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ پارٹی لگاتاگوتم گنبھیر سے رابطے میں ہے اور انہیں میناکشی لیکھی کی سیٹ سے ٹکٹ مل سکتا ہے۔
ایک دیگر لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ گوتم گنبھیر اکثر عام آدمی پارٹی کو تنقید کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قیاس لگایاجارہا ہے کہ وہ سیاست میں قدم رکھ سکتے ہیں ‘ لیکن انہیں کہا ں سے امیدوار بنایاجائے گا ‘یہ واضح طور پر نہیں کہاجاسکتا ہے کیونکہ میناکشی لیکھی کا لوک سبھا میں مظاہرہ بھی ایک اہم موضوع ہے جس پر تبادلے خیال ہوگا۔
پارٹی کے کچھ سابق کارپوریٹرس کا بھی کہنا ہے کہ پارٹی قیادت کو مخالف لہر کامقابلہ کرنے کے لئے کچھ موجودہ اراکین پارلیمنٹ کی جگہ نئے چہروں کو ٹکٹ دینا چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ 2017میں مجالس مقامی کے الیکشن میں پارٹی نے یہ حکمت عملی اپنائی تھی اور اس کے کچھ بہتر نتائج بھی دیکھنے کو ملے تھے۔
دہلی بی جے پی کے امیدواروں کے لئے پچیس درخواستیں ملی ہیں جس میں سابق اراکین پارلیمنٹ‘ سابق اراکین اسمبلی ‘ کارپوریٹر ‘ بڑے لیڈر اور اسٹوڈنٹ لیڈر رہے لوگ شامل ہیں۔
وہیں کئی لوگوں نے پارٹی کے سینئر لیڈروں سے اس ضمن میں ملاقات بھی کی ہے ۔ حالانکہ پارٹی کا کہنا ہے کہ پارلیمانی بورڈ کی قطعی فیصلہ لے گا۔
دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری نے کہاکہ پارٹی لوگوں کو الیکشن لڑنے کی خواہش کاخیرمقدم کرتی ہے ۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ وہ لگتا ہے کہ وہ قابل امیدوار ہے ہوسکتا ہے تو اس کو اپنا نام دینا چاہئے۔