نیرج کے ابتدائی کوچ نسیم احمد شاگرد کی کامیابی سے مسرور

   

نئی دہلی۔ نیرج چوپڑا نے ٹوکیو اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور ان کی اس تاریخ ساز کامیابی میں انکے ابتدائی کوچ نسیم احمد کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے ۔ ٹوکیو اولمپک میں نیرج کے بھالے نے 87.58 میٹر کی دوری طے کی اور ہندوستان کا 100 سال کا انتظار ختم ہوا۔ 23 سالہ نیرج چوپڑا کو ان کے ابتدائی دنوں میں ٹریننگ دینے والے کوچ نسیم احمد اپنے شاگرد کی تاریخی کارکردگی سے بے حد خوش ہیں۔ نسیم احمد ابتدائی دنوں کو یاد کرکے جذباتی ہوگئے جب پہلی بار نیرج چوپڑا ان کے پاس آئے تھے۔ نیرج چوپڑا خود اپنے کوچ نسیم احمد کا ٹوئٹ کے ذریعہ شکریہ ادا کرچکے ہیں۔کوچ نسیم احمد نے پنچکولا کے تاو دیوی لال اسپورٹس کامپلیکس میں پہلی مرتبہ سال 2011 میں نیرج چوپڑا کو دیکھا تھا۔ تب نیرج چوپڑا نام کا 13 سالہ ایک گول مٹول لڑکا داخلہ لینے کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے آیا تھا۔ اس کے لئے نیرج چوپڑا نے پانی پت کے پاس اپنے آبائی گاوں کھنڈرا سے چار گھنٹے سے زیادہ کا سفر کیا تھا۔ اس وقت ہریانہ میں صروف دو سنتھیٹک ٹریک دستیاب تھے۔میڈیا رپورٹ کی مطابق نسیم احمد نم آنکھوں سے کہا کہ مجھے اب بھی یاد ہے کہ نیرج چوپڑا اپنے سینئروں کو نرسری میں کیسے ٹریننگ کرتے ہوئے دیکھتا تھا۔نسیم احمد نے کہانیرج چوپڑا اپنی نوٹ بک کے ساتھ بیٹھتے اور ان سے مشورہ لیتے۔ وہ کبھی بھی ٹریننگ سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے اور ہمیشہ گروپ کے ساتھ جیتنے کا ہدف مقررکرتے تھے۔ آج سب سے بڑے اسٹیج پر انہیں گولڈ میڈل جیتتے ہوئے دیکھنا ہمارے لئے سب سے بڑی خوشی ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے بھالا پھینکنے والوں کے ساتھ وقت گزاریں گے، جیسے انہوں نے یہاں اپنے سینئروں اور دوستوں کے ساتھ ٹریننگ یا ٹورنمنٹ کے بعد کیا تھا۔نیرج چوپڑا نے سب سے پہلے بھالا پھینکنے کا ہنر پانی پت کے کوچ جے ویر سنگھ سے سیکھی تھی۔ اس کے بعد پنچکولا میں انہوں نے سال2011 سے 2016 کی شروعات تک ٹریننگ لی۔ نیرج چوپڑا صرف بھالا ہی نہیں پھینکتے تھے، بلکہ لمبی دوری کے دوڑنے والے ریلسروں کے ساتھ دوڑتے بھی تھے۔ نیرج چوپڑا کے ساتھ پنچکولا کے ہاسٹل میں رہنے والے کچھ دوست بھی تھے، جو ان کے ساتھ پانی پت میں ٹریننگ کیا کرتے تھے۔ ان میں لندن 2012 اور ریو اولمپک 2016 کے پیرا لمپئن اور 2014 پیرا ایشیائی کھیلوں میں سلور میڈل فاتح نریندر رنبیر بھی ہیں۔نریندر رنبیر پانی پت میں نیرج چوپڑا کے روم میٹ تھے۔ نریندر پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیںنیرج چوپڑا ہمیشہ بھالا پھینکنے کی تکنیک کے بارے میں جاننے کے لئے ہمارے پاس آتے تھے۔ آغاز میں ہم سبھی نے پیسے جمع کئے اور تین مقامی بھالے خریدے، جن سے پورے گروپ نے ٹریننگ لی۔ اس وقت نیرج چوپڑا نے تقریباً 30-25 میٹر پھینکا، لیکن ایک بارجب ہم پنچکولا چلے گئے، تو ہم نے سینئروں سے غیر ملکی بھالا بطور قرض لے لیا۔ نیرج اچھا کھانا بھی بناتے ہیں۔ نریندر کے بموجب نیرج ترکاری کا پلاو ڈش ایسا بناتے ہیں، جس سے فائیو اسٹار ہوٹل کے شیف کو بھی جلن ہوسکتی ہے۔ گولڈ میڈل کے ساتھ لوٹنے پر ہم اسے پلاو بنانے کے لئے بولیں گے۔