نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ سرکاری ٹی وی سے نماز جمعہ ٹیلی کاسٹ کرنے کی نئی تاریخ

,

   

مسجد النور سے متصلہ ہیگلے پارک میں نماز کا اہتمام، وزیراعظم جسنڈا آرڈن بھی شریک
ہزاروں افراد کی شرکت ، نیوزی لینڈ کے شہروں کے علاوہ آسٹریلیا میں بھی دو منٹ کی
خاموشی، مسجد کی داغ دوزی کا کام جاری

کرائسٹ چرچ ۔ 22 مارچ (سید مجیب) مسلمانوںکی پنچوقتہ نماز سے قبل اذان دینے کا طریقہ مذہب اسلام کے ابتدائی زمانے سے رائج ہے جہاں دن میں پانچ بار یعنی فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں سے قبل مصلیان کو اذان کے ذریعہ نماز کی دعوت دی جاتی ہے۔ نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں گذشتہ جمعہ کو مساجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں 50 نمازی جاں بحق ہوگئے جس پر ساری دنیا میں اور خصوصی طور پر نیوزی لینڈ میں سوگ کا ماحول تھا۔ وزیراعظم جسنڈا آرڈن نے متاثرین کے ارکان خاندان کے ساتھ جو اخلاقی بلندی کا مظاہرہ کیا اس نے مسلمانان عالم کے دل جیت لئے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ آئندہ جمعہ (22 مارچ) کو نماز سے قبل سرکاری ٹیلیویژن اور ریڈیو سے اذان نشر کی جائے گی اور ہوا بھی ویسا ہی۔ اذان کے فوری بعد مسجد کے روبرو واقع پارک میں لوگ جوق در جوق آنے لگے جن میں وزیراعظم جسنڈا آرڈن بھی شامل تھیں اور اس طرح 4.5 ملین کی آبادی والا یہ ملک تھوڑی دیر کیلئے عملاً تھم گیا تھا۔ مسجد النور سے متصل ہیگلے پارک میں لوگ نماز کیلئے جمع ہونا شروع ہوگئے۔ اس کے بعد شہیدوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جبکہ پڑوسی ملک آسٹریلیا بھی دو منٹ کیلئے جو جہاں تھا وہ وہیں رک گیا۔ اس موقع پر امام صاحب جمال فودا نے اپنے خطبہ کے دوران سفید فام لوگوں کے شیطانی منصوبوں اور سازش کا تذکرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے شہریوں کی زبردست تعریف کی اور کہا کہ اس وقت دنیا کے ہر ملک کے سربراہ کو جسنڈا آرڈن سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح رعایا کے دکھ درد کا خیال رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد انہوں نے نیوزی لینڈ کے شہریوں کی آنکھوں میں شہیدوں اور ان کے ارکان خاندان کیلئے حقیقی محبت اور ہمدردی کی جھلک دیکھی۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے نیوزی لینڈ کے بھائی چارے اور محبت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کی لیکن ہم نے بتادیا کہ نیوزی لینڈ کو تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جمعہ کی نماز مسجد النور سے متصل ہیگلے پارک میں اس لئے ادا کی گئی کیونکہ مسجد النور کی صاف صفائی کی جارہی ہے کیونکہ دیواروں پر بندوق کی گولیوں کے نشانات اور فرش کے علاوہ قالینوں پر بھی خون کے دھبوں کو صاف کیا جارہا ہے۔ نماز کے بعد سوگوار ماحول میں تھوڑی سی تبدیلی دیکھی گئی کیونکہ وہاں موجود غیرمسلم مسلمانوں کے ساتھ سیلفی لینے لگے۔ حیرت انگیز بات یہ ہیکہ مسلمانوں سے اظہاریگانگت کیلئے وہاں آئی ہوئی بیشتر خواتین نے اپنے اپنے سروں پر اسکارف باندھ رکھا تھا۔ نیوزی لینڈ کے اخبارات نے بھی جمعہ کے روز زائد صفحات کے ساتھ شہیدوں کو ایک بار پھر خراج عقیدت پیش کیا۔ وہاں کے تقریباً ہر اخبار کے صفحہ اول پر ’’السلام علیکم‘‘ کے ساتھ 50 شہیدوں کے نام بھی شائع کئے گئے تھے۔ حملہ آور پرینٹن ٹیرنیٹ اس وقت پولیس تحویل میں ہے اور اسے قتل عام کے مقدمہ کا سامنا ہے۔