نیٹوکیا ہے اور اسے کیوں بنایا گیا؟

   

لندن: روس کی مشرق کی جانب توسیع کے ساتھ ساتھ اس ملک کا یوکرائن اور مغربی ممالک کے ساتھ تناؤ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ناٹو، نارتھ اٹلانٹک ٹریٹ آرگنائزیشن دوسری عالمی جنگ کے بعد سن 1949 میں اس مقصد کے ساتھ قائم کی گئی تھی کہ یہ سوویت یونین کی یورپ کی جانب توسیع کے خطرے کو روکے گی۔اس کے علاوہ امریکہ نے اسے یورپ میں قوم پرستانہ رجحانات کی بحالی کو روکنے اور اس براعظم میں سیاسی انضمام کو فروغ دینے کے ایک آلے کے طور پر دیکھا۔تاہم اس مغربی دفاعی اتحاد کی جڑیں سن 1947ء کے فرانس اور برطانیہ کے اس ڈنکرک معاہدے سے جا ملتی ہیں، جس کا ابتدائی مقصد جرمنی کے کسی ممکنہ حملے کی صورت میں اس کا مل کر مقابلہ کرنا تھا۔اس سیاسی اور فوجی اتحاد کے اصل 12 بانی ارکان امریکہ، برطانیہ، بلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، آئس لینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، ناروے اور پرتگال ہیں۔اس تنظیم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اگر کسی رکن ریاست کو کسی بیرونی ملک سے خطرہ لاحق ہو تو اسے فوجی اور سیاسی ذرائع سے باہمی دفاع فراہم کیا جائے۔ کسی بھی ملک کے اجتماعی دفاع کی شق چارٹر کے آرٹیکل نمبر پانچ میں رکھی گئی ہے۔آرٹیکل نمبر پانچ کو ابھی تک صرف ایک مرتبہ ہی استعمال کیا گیا ہے اور ایسا امریکا نے نائن الیون حملوں کے بعد کیا تھا۔سوویت یونین نے سن 1955میں سات دیگر مشرقی یورپی کمیونسٹ ریاستوں کے ساتھ اپنا فوجی اتحاد بنا کر نیٹو کو جواب دیا، جسے وارسا معاہدہ کہا جاتا ہے۔لیکن دیوار برلن کے گرنے اور سن1991 میں سوویت یونین کے انہدام نے یورپ میں سرد جنگ کے بعد ایک نئے سکیورٹی آرڈر کی راہ ہموار کی۔ اس طرح سوویت بیڑیوں سے آزاد ہونے والے اور وارسا معاہدے کے کئی سابقہ ممالک مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بن گئے۔