وارثوں کاتلنگانہ حکومت سے استفسار۔ ایرم منزل کی نو ایکڑ اراضی کے لئے ادائیگی کریں

,

   

حیدرآباد۔ نئی اسمبلی کی عمارت کی تعمیر 150سال قدیم ارم منزل کی اراضی پر تعمیر کی شروعات کے ساتھ ہی نواب فخر الملک جنھوں نے1870میں اس عمارت کی تعمیر کی تھی کے وارثوں نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ مختلف مقاصد کی وجہہ سے جو نو ایکڑ اراضی حکومت نے لی ہے اس کا معاوضہ پہلے ادا کیاجائے۔

مذکورہ نو ایکڑ(سروہ نمبرات106اور107) پر مشتمل ایرم منزل کی 98ایکڑ اراضی کاحصہ ہے۔

نواب فخر الملک قانونی وراثین اسوسیشن کے سکریٹری نواب شفاعت علی خان نے کہاکہ مذکورہ حکومت کو چاہئے کہ موجودہ پیالیس کو اس اراضی(ایک ایکڑ) کا معاوضہ ادا کئے بغیر ہاتھ نا لگائے جو1960کے دہے میں آندھرا جونیر اسٹاف کوراٹرسکی تعمیر کے لئے لے لی گئی تھی۔

انہوں نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پیالس سے متصل مزید اٹھ ایکڑ کھلی اراضی ہے جس کا دیگر کاموں میں استعمال کیاجارہا ہے‘ وہ یاتو فخر الملک کے وارثوں کے حوالے کرے یا پھر مارکٹ کی قیمت کے مطابق معاوضہ ادا کرے۔

YouTube video

ایرم منزل کی اراضی کی قیمت سینکڑوں کروڑ ہے۔ فخر الملک کے پوترے اور قانونی وارث شفاعت نے مطالبہ کیاکہ ”ہمیں معاوضہ ادا کئے بغیر حکومت کو چاہئے کہ وہ ایرم منزل ہو ہاتھ نہ لگائے۔

مختلف حکومتوں کے دور میں 98ایکڑ میں سے 36ایکڑ اراضی جون 25سال1951کو کس طرح فخر الملک کے وارثوں نے فروخت کی ہے اس کا خلاصہ کرتے بھی کیا۔

بعدازاں اے پی حکومت نے ماباقی62ایکڑ میں سے 19ایکڑ اراضی پر بھی 1956پر قبضہ کرلیا۔ شفاعت نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”مئی 1958میں کلکٹر نے اخراجات کو نکال کر معاوضہ ادا کیاتھا‘ جس کی تقسیم فخر الملک کے پانچ بیٹوں میں عمل میں ائی“۔

باقی43ایکڑ میں سے 28ایکڑ اراضی فخر الملک کے پانچ بیٹوں میں تقسیم کی گئی تھی۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ”پندرہ ایکڑ اراضی جو چھوٹ گئی تھی وہ کچھ وقت کے لئے غیر منقسم رہی۔

طویل مدت تک اس اراضی کا ایک بڑا حصہ پبلک ورکس ڈیولپمنٹ کے قبضے میں رہا‘ ماباقی اراضی کو غیرقانونی افراد نے قبضہ کرلیاتھا“۔

بعدازاں اے پی حکومت نے ایک ایکڑ21گنٹہ اراضی کو اپنی تحویل میں لے کر وہاں پر پی ڈبلیو ڈی اسٹاف کے کوراٹرس تعمیر کئے۔

شفاعت نے کہاکہ ”کیونکہ ہم قانونی وراث ہیں‘ ہم ریاستی حکومت سے مانگ کرتے ہیں کہ وہ مذکورہ اراضی کا معاوضہ دے اور اراضی حاصل کرے اور ایک کمیٹی کی کی تشکیل عمل میں لائی تاکہ سروے کا کام انجام دیاجاسکے“