وداعی طواف کے بعد حجاج اپنے گھروں کی طرف روانہ

,

   

مکہ۔مناسک حج آخری مراحل میں ہیں۔ حجاج نے تمام احتیاطی تدابیر اورسماجی فاصلے کے ساتھ تینوں جمرات کی رمی کی ہے۔میڈیا کے مطابق حجاج کے قافلے رمی کے بعد منی سے رخصت ہوکر مکہ مکرمہ روانہ ہوئے جہاں وداعی طواف کیا۔حجاج وداعی طواف کرکے مکہ مکرمہ میں اپنی رہائش واپس گئے اور وہاں سے اپنے شہروںکا رخ کریں گے۔ گھر واپسی پر پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ہاؤس آئسولیشن میں رہیں گے۔اس سال حجاج کی تعداد بے حد کم تھی۔ محدود حج کا فیصلہ حج کرنے اور کروانے والوں کو نئے کورونا وائرس سے بچانے کے لیے کیا گیا۔ طے کیا گیا کہ اس سال تمام حاجی 12 ذی الحجہ کو ہی منی سے رخصت ہوجائیں گے۔گزشتہ سالوں کے دوران 70 فیصد حاجی 12ذی الحجہ کو منی سے رخصت ہوجاتے تھے جبکہ تیس فیصد 13 ذی الحجہ کو تینوں جمرات کی رمی کرکے منی سے رخصت ہوتے تھے۔طے شدہ پروگرام کے مطابق منی سے مکہ مکرمہ واپسی گروپوں کی شکل میں ہوئی ہے۔ ہر پانچ بسوں پر سیکیورٹی فورس کی ایک گاڑی ہمراہ تھی۔ مسجدالحرام کی سیکیوٹی اسپیشل فورسز کے کمانڈر میجر جنرل یحییٰ بن عبد الرحمن العقل نے کہا کہ اس سال کیحج منصوبے کو کامیاب بنانے کے منظور شدہ پروگرام پر عمل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حجاج کی مکہ مکرمہ ا?مد اور ودعی طواف تک احتیاطی اقدامات برقرار رہیں گے۔سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ حجاج متعین دروازوں کے ذریعے مسجد الحرام میں داخل ہوئے اورسماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے مخصوص نشان والے راستوں سے گزرتے ہوئے وداعی طواف کر رہے ہیں۔حج 2020 کے حوالے سے حجاج نے کہا کہ حکام کی جانب سے انتہائی معیاری انتظامات کیے گئے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے نے اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والوں سے خصوصی ملاقات کی جس میں ان سے انتظامات کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ مجموعی طور پر حجاج نے کہا کہ خوشی کے ان لمحات کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں جو ہمیں اس فریضہ کی انجام دہی کے دوران پیش آئے۔ انتہائی سکون و اطمینان سے تمام ارکان ادا کیے حکام کی جانب سے کسی قسم کی کمی کا احساس ہی ہونے نہیں دیا گیا۔ تمام انتظامات مثالی تھے۔