وزیراعظم مودی ۔ برکس چوٹی کانفرنس

   

نئے کردار آتے جا رہے ہیں
مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے
وزیراعظم مودی ۔ برکس چوٹی کانفرنس
وزیراعظم نریندر مودی کے کسی بھی بیرونی دورہ کا سب سے اولین ایجنڈہ دہشت گردی پر اپنی رائے ظاہر کرنا بن گیا ہے۔ برسلس میں 11 ویں برکس چوٹی کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے بھی مودی نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مختلف اقدامات پر زور دیا تھا۔ برکس ممالک کے گروپ میں ابتدائی طور پر صرف چار ابھرتی معیشوں کا ذکر تھا ان میں برازیل، چین، ہندوستان اور روس کا نام شامل ہے۔ سال 2001ء میں اس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ نریندر مودی کی برکس چوٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد اختیار کردہ موقف سے یہ ظاہر ہوا کہ مودی نے اپنی خارجہ پالیسی پر مشق کی ہے لیکن اس بڑے فورم میں ہندوستان کے ریمارکس کو نظرانداز کردیا گیا۔ کانفرنس کے موقع پر مودی نے صدر برازیل اور صدر چین ژی ژپنگ سے بھی ملاقات کی تھی۔ جمعرات کو منعقدہ برکس کے ابتدائی سیشن کے دوران وزیراعظم مودی کی موجودگی اور انٹرا ٹریڈ اینڈ گڈس میں اضافہ پر ان کا زور ایک قابل خیرمقدم بیان بن گیا۔ کانفرنس میں دہشت گردی سے نمٹنے پانی کی بچت اور صحت کے موضوع پر غور کیا گیا ہے جہاں تک ہندوستان میں سرمایہ کاری کا سوال ہے اس پر گروپ ملکوں نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں ملڑ لٹرلیزز میں اصلاحات کی توثیق کی بین الاقوامی تجارت اور قواعد پر مبنی عالمی اصولوں کو اختیار کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا گیا لیکن گذشتہ سال بھی اصلاحات کی جانب اقدامات کرنے کا عہد کیا گیا تھا اس کے نتائج کی جانب کسی نے توجہ نہیں دلائی۔ اس فورم میں اقوام متحدہ، عالمی تجارتی تنظیم اور عالمی بینک کے علاوہ دیگر بین الاقوامی تنظیموں کو مضبوط بنانے کیلئے ایک اجتماعی حکمت عملی اختیار کرنے کی جانب کوششوں کو وسعت دینے کیلئے کہا گیا۔ دہشت گردی میں برازیل میں منعقدہ برکس کانفرنس کا اہم موضوع تھا۔ برازیل نے انسداد دہشت گردی حکمت عملی پر ہی برکس سمینار کا انعقاد عمل میں لایا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم مودی نے بھی ہندوستان کی آئندہ کی پالیسی میں دہشت گردی سے نمٹنے کے اقدامات کا حوالہ دیا۔ وزیراعظم نے برکس ممالک کے ساتھ روایاتی ادوایات پر ایک یادداشت مفاہمت پر کام کیا چونکہ 2016ء میں ہی برکس کی ہندوستانی قیادت کے تحت یہ اقدامات کئے گئے تھے۔ ہندوستان میں برکس ممالک وزرائے آبی وسائل کی پہلی کانفرنس منعقد کرنے کی تجویز تو تھی لیکن آبی انتظامیہ کے ساتھ صاف صفائی کو یقینی بنانے اپنے اہم موضوع کو اجاگر کیا۔ صحتمندی اور ہیلت سیکٹر میں برکس اقوام کو باہمی رابطہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کانفرنس میں وزیراعظم مودی نے جن نکات کی جانب اشارہ دیا ہے۔ عالمی معیشتوں کے درمیان ہندوستان کو اپنی سرزمین پر معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے انتظامات کرنے میں کوئی کوتاہی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ عالممی تجارتی تنظیم کی افادیت پر کئی سوال اٹھنے کے دوران برکس چوٹی کانفرنس کے رکن ممالک نے جن میں برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کی کوئی راہ کشادہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اسی لئے خیال یہ پیدا ہورہا ہیکہ برکس ممالک عالمی سطح پر ہونے والی معاشی پیداوار میں کمی کو تسلیم تو کیا ہے لیکن ہمہ رخی اسٹرکچر کو اصلی طور پر فروغ دیتے ہوئے WTO کو اس کی ذمہ داریوں کا احساس بھی دلانے کی ضرورت ہے۔ برکس ممالک نے حکمرانی پر مبنی ایک شفاف اور بلا امتیاز کھلی، آزادانہ اور بین الاقوامی تجارت کی حمایت کی ہے لیکن اب تک کئے گئے اقدامات میں کسی حد تک کامیابی ملی ہے اس کا جائزہ لینے میں کوتاہی سے کام لیا ہے۔ جہاں تک دہشت گردی کا مسئلہ ہے اس پر ایماندارانہ رائے یہی ہونی چاہئے کہ تمام برکس ممالک کو دہشت گردی کے خلاف لڑنے کیلئے اپنے اپنے عہد کو پورا کرنے میں مساوی رول ادا کریں۔ جب ان ممالک کو اندازہ ہیکہ دہشت گردی نے تجارت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں تو اس کو دور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ملک میں افراط زر کی شرح میں کمی
ملک میں معاشی سست روی اور افراط زر میں کمی نے تشویش کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ ضروری اشیاء کی قیمتوں اور روزمرہ استعمال میں آنے والی غذائی اشیاء کی اضافہ شدہ قیمتوں میں کمی کا رجحان پیدا نہیں ہوا ہے۔ ایک طرف عام اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف ملک کی صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ گذشتہ سال شعبہ مینوفیکچرنگ میں پیداوار 4.8 فیصد تھی اس میں گراوٹ آ کر اب 3.9 فیصد ہوگئی ہے۔ ملک کی 23 صنعتی گروپس کے منجملہ 17 گروپس نے مینوفکچرنگ سیکٹر میں منفی رجحان کا اشارہ دیا ہے۔ اس ڈیٹا سے یہ واضح ہوتا ہیکہ معیشت کی رفتار گھٹ کر انحطاط کا شکار ہورہی ہے۔ اگر ہندوستان کے دیہی علاقوں میں مالیاتی بحران پیدا ہوجائے تو اس پر قابو پانا حکومت کیلئے مشکل ہوجائے گا۔ روزگار پیدا کرنے کے عمل میں کئی قرضوں کے بوجھ میں اضافہ سے معاشی سطح پر ملک کی جو صورتحال عیاں ہورہی ہے وہ تشویشناک ہے۔ اس معاشی پیداوار میں آنے والی کمی کا نوٹ لیتے ہوئے ہی آر بی آئی نے ڈسمبر میں مزید شرح کٹوتی پر غورکرنا شروع کیا ہے۔ آر بی آئی کے مالیاتی جائزہ کی رپورٹ بھی معاشی سست روی کی وجوہات کا خاص ذکر نہیں کیا گیا۔ مجموعی طور پر ملک میں معاشی کساد بازاری تشویشناک حد تک پیدا ہوئی ہے۔