وشاکھاپٹنم ٹسٹ کا آج آغاز ، سرفراز اور شعیب توجہ کا مرکز

   

وشاکھاپٹنم ۔ جمعہ کو یہاں شروع ہونے والے دوسرے ٹسٹ میں انگلینڈ کے بازکرکٹ کے بے خوف گروپ کا مقابلہ کرنے کے لیے دباؤ اور کم وسائل والے ہندوستان کو کچھ مختلف سوچنے کی ضرورت ہوگی۔ ہندوستان گھر پر شاذ و نادر ہی ناکام ہوا ہے لیکن حیدرآباد میں ڈرامائی شکست کے بعد ان کے پاس سوچنے کے لیے کافی کچھ ہے اور زخمی رویندرا جڈیجہ اور کے ایل راہول کی عدم موجودگی نے ان کے کام کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ تین سال پہلے طاقتور میزبان ٹیم نے اپنے آپ کو ایسی ہی صورتحال میں پایا تھا کہ وہ چنئی میں انگلینڈ کے خلاف ابتدائی ٹسٹ ہارگئے تھے لیکن سیریز جیتنے کے لیے ہندوستانی ٹیم نے شاندار واپسی کی تھی ، تاہم جو روٹ کی زیرقیادت ٹیم اس وقت ایک مختلف نسل کی تھی اور اس بار ہندوستان ایک ایسی ٹیم کے خلاف کھڑی ہے جس نے ٹسٹ کرکٹ کے کھیلے جانے کے طریقے کو نئے سرے سے متعین کیا ہے اور ایک پر190 رنز کی برتری کو تسلیم کرنے کے بعد سیریز کے افتتاحی میچ میں جیتنے کے تمام امکانات ختم ہونے کے باوجود ناقابل یقین کامیابی حاصل کی ۔ اولی پوپ کی قیادت میں انگلینڈ کے بیٹرس نے پہلے ٹسٹ میں کامیابی کے لیے اپنے منصوبوں میں سوئپ اور ریورس سویپ کا استعمال کیا اور اس حکمت عملی سے روہت اور ان کے گروپ کو حیران کردیا، جبکہ دنیا کی سب سے طاقتور اسپن بولنگ ہندوستان کے تینوں اسپنرس عام درجہ کے بولرس دکھائی دئے۔ ہندوستان کے پاس اس کھیل میں جڈیجہ کی فیلڈنگ کا فائدہ نہیں ہوگا لیکن اشون، ٹسٹ میں 500 وکٹوں کے سنگ میل کے چار وکٹوں اور اکشرکو اپنے جارحانہ حریف بیٹرس پر سختی سے واپس آنے کے لیے اپنے منصوبوں کو دوبارہ تیارکرنے کی ضرورت ہوگی ۔ بائیں ہاتھ کے کلائی کے اسپنر کلدیپ یادوکے جڈیجہ کی غیر موجودگی میں کھیلنے کی توقع ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا ہندوستان جسپریت بمراہ میں صرف ایک فاسٹ بولرکے ساتھ کھیلتا ہے اور دوسرے اسپنرکو کھیلتا ہے، ممکنہ طور پر آف اسپننگ آل راؤنڈر واشنگٹن سندر کو موقع دیا جاسکتا ہے۔ غیرمعروف بائیں ہاتھ کے اسپنر سوربھ کمارکو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ باز بال کے خلاف نہ صرف ہندوستان کے مہلک اسپنرزکا امتحان لیا گیا، جبکہ خود میزبان ٹیم کے بیٹرس کی ٹرننگ ٹریکس پر جدوجہد بھی منظر عام پرآئی کیونکہ بائیں ہاتھ کے اسپنر ٹام ہارٹلی نے بظاہر سخت ڈیبیوکو ایک یاد گار میچ میں بدل دیا۔ روہت شاید واحد بیٹر تھے جو دوسری اننگز میں پر اعتماد نظر آئے جبکہ نوجوان بیٹرس خاص طور پر شبمن گل جدوجہد کرتے نظر آئے ہیں۔ مختصر فارمیٹس میں 2023 میں سب سے آگے رہنے والے گل کے دفاعی انداز نے ان کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔ تیسرے ٹسٹ میں ویراٹ کوہلی کی واپسی کے ساتھ گل اور یہاں تک کہ شریاس ایر پر بھی ویزاگ میں بہتر مظاہروں کے لیے کافی دباؤ ہوگا۔ میزبان ٹیم کے بیٹرس سوئپ کھیلنے میں اپنے انگلش ہم منصبوں کی طرح آرام دہ نہیں ہیں لیکن انہیں مہمانوں کے زیادہ خطرہ والے کھیل سے میچ کو تبدیل کرنے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ رجت پاٹیدار، جو حیدرآباد میں بھی اسکواڈ کا حصہ تھے راہول کی جگہ لینے کا امکان ہے جبکہ دوسری جانب ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت زیادہ رنز بنانے کے بعد سرفراز خان کو بالآخر سلیکٹرزکی منظوری مل گئی ہے اور وہ ہندوستانی ٹوپی اپنے سرپر سجانے کے لیے بے چین ہوں گے تاہم انتظامیہ پلیئنگ 11کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے حالات پرگہری نظر رکھے گی۔