وقف ، انڈومنٹ اور دیگر اراضیات کی برسر خدمت جج سے تحقیقات کا مطالبہ

   

صرف راجندر پر کارروائی کیوں، وزراء اور ارکان اسمبلی بھی ملوث: ہنمنت راؤ
حیدرآباد: سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے ریاست میں وقف، انڈومنٹ اراضیات کے علاوہ آوٹر رنگ روڈ اور میاں پور اراضیات پر ناجائز قبضوں کی ہائی کورٹ کے برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سابق وزیر صحت ای راجندر پر اراضیات پر قبضہ کا الزام عائد کرتے ہوئے وزارت سے برطرف کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجندر کے خلاف کارروائی انتقامی دکھائی دے رہی ہے۔ کورونا کے اس ماحول میں جبکہ راجندر سرکاری دواخانوں کا دورہ کرتے ہوئے علاج کی بہتر سہولتوں کو یقینی بنا رہے تھے، انہیں اچانک برطرف کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے کئی قائدین ، ارکان اسمبلی اور وزراء اراضیات کے قبضوں میں ملوث ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ اگر چیف منسٹر کورونا سے زیادہ کرپشن کے خاتمہ میں سنجیدہ ہیں تو انہیں اراضی کے مختلف معاملات کی برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا اعلان کرنا چاہئے ۔ ریاست میں وقف ، انڈومنٹ کے علاوہ آؤٹر رنگ روڈ اور میاں پور کی اراضیات پر سیاسی قائدین قابض ہیں۔ غریبوں اور دلتوں کو الاٹ کی گئی اراضیات بھی سیاسی دباؤ کے تحت حاصل کرلی گئی ۔ آؤٹر رنگ روڈ اور میاں پور اراضیات کے قبضوں کے معاملہ میں تمام تفصیلات موجودہ ڈائرکٹر جنرل پولیس مہیندر ریڈی کے پاس موجود ہیں جو اسکام کے وقت انٹیلیجنس کے چیف تھے۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ سٹنگ جج کے ذریعہ تحقیقات کرتے ہوئے تمام قابضین کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ کیسرا اور دیگر مقامات پر آنجہانی اندرا گاندھی کے دورحکومت میں غریبوں کو الاٹ کردہ اراضیات چھین لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ عوام کورونا سے پریشان ہیں، صرف راجندر کو نشانہ بنانا حکومت کی انتقامی کارروائی کا واضح ثبوت ہے۔