ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی کوئی گنجائش نہیں ‘ چیف الیکٹورل آفیسر

,

   

رائے دہی کے فیصد میں اضافہ سے متعلق غیر ذمہ دارانہ خبروں سے عوام میں بے چینی ۔ رجت کمار کا دعویٰ

حیدرآباد۔16اپریل(سیاست نیوز) الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کے متعلق جس طرح کی خبریں سامنے آ رہی ہے ان سے عوام میں بد گمانیاں پیدا ہونے لگی ہیں اسی لئے میڈیا کو چاہئے کہ وہ ایسی خبروں کی ترسیل یا اشاعت سے قبل متعلقہ عہدیداروںسے وضاحت کرلیں۔ چیف الکٹورل آفیسر مسٹر رجت کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں ہی نہیں بلکہ کئی ریاستوں میں انتخابی عملہ پر اس طرح کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں لیکن ان میں صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولنگ فیصد میں اضافہ کے سلسلہ میں وضاحت متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کر سکتے ہیں ۔ رجت کمار نے کہا کہ رائے دہی کے دن شام 6 بجے جو تناسب جاری کیا گیا تھا وہ شام 5بجے تک کا تھا جبکہ ریاست کے کئی مقامات پر شام 5بجے کے بعد بھی پولنگ ہوئی اور حلقہ نظام آباد میں 6بجے شام تک کا وقت دیا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں مجموعی اعتبار سے 2تا3 فیصد تبدیلی ریکارڈ کی گئی ۔ انہو ںنے حلقہ پارلیمان حیدرآباد اور سکندرآباد میں 5تا7 فیصد اضافہ کے سوال پر کہا کہ صحافی متعلقہ ریٹرننگ آفیسر سے استفسار کریں کیونکہ انہیں جو رپورٹ ملی ہے وہ میڈیا کو روانہ کر رہے ہیں۔ مسٹر رجت کمار نے کہا کہ ریاست میں جو ووٹنگ مشینیں استعمال کی گئی ہیں ان کو اسٹرانگ رومس میں مہر بند کردیا گیا اور اسٹرانگ رومس تک کسی کو رسائی حاصل نہیں ہے۔جگتیال میں ملے ووٹنگ مشینو ںکے سلسلہ میں انہوں نے ادعا کیا کہ ریٹرننگ آفیسر و کلکٹر کے مطابق وہ ٹریننگ کیلئے مستعملہ ووٹنگ مشین ہیں جو الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق ضلع الکٹورل آفیسر کے اسٹرانگ روم میں رکھی جا رہی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر جس طرح کے تبصرے اور خبریں پھیلائی جا رہی ہیں ان کے سبب عوام میں بے چینی ہے اسی لئے وضاحت کی جا رہی ہے کہ ووٹنگ مشین یا رائے دہی کے سلسلہ کسی بھی طرح کی افواہیں پھیلانے پر الیکشن کمیشن کو کاروائی کا اختیار ہے۔

انہو ں نے ملکا جگری اسٹرانگ روم میں سیاسی کارکن کی وی وی پیاٹ باکس کے ساتھ تصویر کے سلسلہ میں بتایا کہ اس تصویر کے موصول ہوتے ہی ریٹرننگ آفیسر نے شکایت درج کروا کر اس شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور وہ عدالتی تحویل میں ہے۔ مسٹر رجت کمار نے کہا کہ شام کے وقت رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کی بنیادی وجہ دھوپ کی شدت میں کمی تصور کی جا رہی ہے اسی لئے اس سلسلہ میں کسی قسم کی بد گمانی نہیں پھیلائی جانی چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ جو رائے دہی کا فیصد بتایا گیا ہے اسے بھی قطعی قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ پوسٹل بیالٹ کے حصول کے بعد رائے دہی کے فیصد میں دوبارہ تبدیلی ہوتی ہے ۔ چیف الکٹورل آفیسر نے دعوی کیا کہ ریاست میں پر امن اور شفاف رائے دہی انجام دی گئی ہے اسی لئے اس سلسلہ میں کسی قسم کی بدگمانیو ںکو فروغ دینے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے۔مسٹر رجت کمار نے کہا کہ حلقہ نظام آباد میں انتخابی عملہ نے ریکارڈ رائے دہی پر امن انداز میں کرواتے ہوئے جمہوری اصولوں کو مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلہ میں 3000 سے زائد کا عملہ صرف حلقہ پارلیمان نظام آباد میں تعینات تھا لیکن اس کے باوجود رائے دہی کے عمل اور الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے متعلق بد گمانیاں پھیلائی جارہی ہیں۔