وڈرا کی مَنی لانڈرنگ کیس کالعدم کرنے کی عرضی قابل قبول نہیں

   

ہائیکورٹ میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کا استدلال، راہول گاندھی کے برادر نسبتی پر قانونی عمل کا استحصال کرنے کا الزام

نئی دہلی 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے آج رابرٹ وڈرا کی اُس عرضی کی مخالفت کی جس میں اُنھوں نے منی لانڈرنگ کیس کو کالعدم کردینے کی استدعا کی ہے۔ یہی وہ کیس ہے جس میں تحقیقاتی ایجنسی اُن سے پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ ای ڈی نے کہاکہ یہ عرضی قابل قبول نہیں ہے کیوں کہ اُنھوں نے عدالت سے وہ حقائق دانستہ چھپائے ہیں جو کیس میں کلیدی ثابت ہوسکتے ہیں۔ ای ڈی نے استدلال پیش کیاکہ وڈرا جو صدر کانگریس راہول گاندھی کے برادر نسبتی ہیں، اُن کی عرضی قانون کے عمل کے استحصال کے مترادف ہے۔ جب اُنھیں خوف ہوا کہ قانون اُنھیں پکڑ لے گا تو اُنھوں نے پی ایم ایل اے کی دفعات کے جواز کو چیلنج کرنا شروع کیا ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس ونود گوئل کی بنچ نے تحقیقاتی ایجنسی سے کہاکہ اِس ضمن میں حلفنامے کی شکل میں اپنا جواز داخل کرے۔ عدالت نے دو ہفتے کا وقت دیا ہے جس میں ای ڈی کو دو علیحدہ اپیلوں کے تعلق سے اپنا موقف طے کرنا ہے، جو وڈرا اور اُن کے قریبی مددگار منوج اروڑہ نے پیش کی ہیں۔ عدالت نے اِس معاملے کو مزید سماعت کے لئے 2 مئی پر ڈال دیا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ای ڈی اور مرکز کی پیروی کرتے ہوئے دونوں عرضیوں کو قبول کرنے کے جواز پر اعتراض کیا اور کہاکہ اُنھیں کسی قسم کی راحت نہیں دینا چاہئے۔ قانونی عہدیدار نے استدلال پیش کرتے ہوئے کہاکہ اُنھیں حلفنامہ داخل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ درخواست گذاروں (وڈرا اور اروڑہ) کے تعلق سے اِس معاملے میں حقائق عدالت کے سامنے پیش کرسکیں۔ ای ڈی کی نمائندگی ایڈوکیٹس ڈی پی سنگھ اور امیت مہاجن بھی کررہے ہیں۔ ایجنسی نے کہاکہ وڈرا عدالت سے صاف ستھرے کھاتوں کے ساتھ رجوع نہیں ہوئے ہیں اور اُن کی جانب سے کلیدی معلومات اور ٹھوس حقائق کو دبایا گیا ہے۔ ای ڈی کا یہ کیس لندن میں 1.9 ملین پاؤنڈ مالیت کی جائیداد موقوعہ 12، بریانسٹن اسکوائر کی خریدی میں غیر قانونی رقمی لین دین کے الزامات سے متعلق ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ جائیداد وڈرا کی ملکیت ہے۔ وڈرا کی پیروی سینئر ایڈوکیٹ ابھیشک سنگھوی کررہے ہیں۔ اُنھوں نے خواہش کی کہ پی ایم ایل اے 2002 کے مختلف دفعات کو غیر دستوری قرار دیا جائے۔ بنچ نے دریافت کیاکہ کیوں وہ ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے ہیں جبکہ سپریم کورٹ میں پی ایم ایل اے کی بعض دفعات کو چیلنج کرنے والی مختلف عرضیاں زیردوران ہیں۔ اِن دفعات میں ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار شامل ہے۔ اِس بارے میں سنگھوی نے کہاکہ اُنھوں نے یہاں پی ایم ایل اے کی 6 دفعات کو چیلنج کیا ہے جبکہ سپریم کورٹ صرف 2 دفعات کے بارے میں چیلنج کی سماعت کررہی ہے۔ وڈرا نے اپنی عرضی میں استدعا کی ہے کہ پی ایم ایل اے کے سیکشن 3 ، 17 ، 19 ، 24 ،44 اور 50 کو غیر کارکرد یا غیر دستوری قرار دیا جائے۔بنچ نے ای ڈی سے کہاکہ ایف آئی آر کی ایک نقل وڈرا اور اروڑہ کے کونسل کے حوالے کریں جن کا دعویٰ ہے کہ اُنھیں پہلے یہ دستاویز نہیں دی گئی۔