ویران مساجد کی بازآبادکاری کا ذمہ دار کون ؟

   

قاری محمد عبدالمقتدر اظہر رشادی
شہر حیدرآباد اور اطراف شہر کی سینکڑوں مسجدوں کی ویرانیاں اور پھر ان کی بربادیاں کسی باشعور اور زندہ ضمیر مسلمان اور کسی صاحب نظر انسان سے مخفی نہیں ۔ آہ افسوس صد افسوس کہ ہم مسلمان اپنے بڑوں ، بزرگوں کے آثار و نشان اور ان کے تعلیمی اور تعمیری کارناموں کا جو کہ مدارس و مساجد کی شکلوں میں ہے تحفظ نہ کرسکے نہ ہی ان مساجد کی اراضی کو ہم بچاسکے ۔
ذلت ہی ذلت ہے شرمساری ہی شرمساری ہے ۔ رسوائی ہی رسوائی بدنامی ہی بدنامی ہے ،ان مسلم لیڈروں اور نمائندوں کے نام جو مذہب کے نام پر اقتدار پر ہیں ۔ اقتدار کے لالچی ہیں کرسیوں کے حریض ہیں ۔ صرف ان کا مقصد حکومتوں کی گدہ نشینی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ۔ ذمہ داریوں سے بالکل بے بہرہ ہوکر صرف دولت کے پجاری ، نہ انہیں اللہ سے محبت نہ رسول اللہ سے واسطہ ۔
میں ان تمام ہی نام نہاد لیڈروں اور غرض پسند نفس پرست موقع پرست مردہ ضمیر نکمے اور اسلام دشمن طاقتوں کے خریدے ہوئے غلام بے حس مسلم کرسی نشینوں سے پوچھتا ہوں کہ تمہاری کرسیاں آخر کس کام کی ہیں ۔ تمہاری گدیاں کس دام کی آخر تم کب کام آؤ گے ۔ تمہاری سوچ و فکر کو کیا ہوگیا ۔ کن موذی جانوروں نے تمہیں غلامی کا طوق پہنا دیا ۔ اے اقتدار کی کرسیوں پر بکنے اور رال ٹپکانے والو نہ ہی تم مسلمانوں کے کام آتے ہو ، نہ ہی تم مسلمانوں کے کام کے رہے نہ ہی اسلام کے نام کے رہے ۔ تمہارے جیتے جی آخر یہ کیا ہورہا ہے ۔ بے شمار مسجدیں ویران ان کی اراضی برباد مسلمان دربد رکے بھکاری گلی گلی چپہ چپہ مسلمان پریشانیوں کا شکار حالات سے دوچار ۔ اے مسلم حکمرانو تم کچھ تو اپنی زندگی کا ثبوت پیش کرو ۔ تم کچھ کر کے بتاؤ کہ مسلمان سربھی اٹھاسکے ۔ کل کے دن اللہ پاک کے سامنے جوابدہی کا موقع بھی تو آنا ہے ، خواب غفلت سے ہوش میں آؤ ۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانو
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
مری بڑی پردرد پر سوز آواز ہے، اے مسلمانو بالخصوص اے قوم کے نوجوانوں،سنو آواز دو ہم ایک ہیں ۔ ہم سب مل کر خدارا ایک ہوجائیں
ایک ہوجائیں تو بن جائیں گے خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ستاروں سے ہی کیا بات بنے
آؤ آؤ آجاؤ ہم سب مل کر اللہ کے ویران اور غیر آباد گھروں کو آباد کریں ، مسجدوں کی ویرانیاں دور کریں اور وقف جائیدادوں کا تحفظ کریں ۔
مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے
یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے
وقف بورڈ کے حکام اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں ، اللہ تعالیٰ نے جب آپ کو وقف جائیدادوں اور مسلم اثاثوں کے تحفظ کا ذمہ دار بنایا ہے تو آپ بھی اللہ کے حضور جوابدہی کا احساس اور خیال رکھتے ہوئے ان ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی نبھائیں ۔ عبادت گاہیں ہوں ، عیدگاہیںہوں ، یا وقف اراضی ہوں یا قبرسان ہوں ان سب کی نہ صرف یہ کہ حفاظت بلکہ ان سب کو آباد بھی کریں ۔ان سب کی خوب تحقیق و تفتیش کے بعد ان کی حد بندیاں بھی ہوں ۔
مسلم نمائندوں کی کوئی کمی نہیں، یہ ڈھیر ساری مسلم قیادت و سیادت اگر حساس ہو کر غفلتوں کا پردہ چاک کر کے ایک دوسرے پر لعن طعن کی منحوس عادت ختم کر کے صرف اور صرف اللہ اور رسولؐ اللہ کو راضی کرنے کے جذبات سے سرشار ہوکر چند دن یا چند ماہ اس طرف پوری توجہ دیں تو کوئی بعید نہیں کہ وہ ساری کی ساری ویران مساجد آباد ہوجائیں گی اور وقف املاک جو ہزاروں ایکڑ اراضی پرمشتمل ہے اس کی حفاظت ہوکر ہزاروں غریب مسلم بھائیوں اور بہنوں کیلئے آسرا بن جائے گی ۔
ہزاروں لاکھوں کی تعداد میںمسلمان بھائی اور بہنیں بے یار و مددگار بے آسرا اور بے سہارا مسلم نمائندوں اور مسلم لیڈروں کی توجہ اور صحیح نمائندگی کا انتظار کررہے ہیں ۔ مسلم قیادت کا منہ تک رہے ہیں کہ یہ ہمارے بھائی کب ہمارے کام آئیں گے اور ہمارے دل سے دعائیں لیں گے ۔ مسلمانو آؤ اور دوڑو اللہ کی رحمت کی طرف اللہ کی مدد کی طرف ، اللہ کے انعام و احسان کی طرف ؎
خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کردے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں
اللہ کی راہیں اب بھی ہیں کھلی آثار و نشان سب باقی ہیں
اللہ کے بندوں نے لیکن اس راہ پہ چلنا چھوڑ دیا