ویمنس کمیشن عہدہ پر 31 ڈسمبر تک تقرر کیا جائے :ہائی کورٹ

,

   

حکومت اور چیف سکریٹری پر اظہار ناراضگی، کئی برسوں سے صدرنشین کا عہدہ مخلوعہ
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ویمنس کمیشن صدرنشین کے عہدہ پر تقرر کیلئے حکومت کو ہدایت دی اور 31 ڈسمبر تک صدرنشین کا عہدہ پر کرنے کے لئے پابند کیا۔ عدالت نے حکومت کو متنبہ کیا اور کہا کہ اگر 31 ڈسمبر تک عہدہ پُر نہیں کیا گیا تو چیف سکریٹری کو نتائج بھگتنے ہوں گے۔ ہائی کورٹ نے طویل عرصہ سے اس عہدہ کو خالی رکھنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ عدالت نے اس سلسلہ میں حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دستوری عہدوں کو مقررہ وقت پر ُپر کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ 4 جنوری کو آئندہ سماعت مقرر کرتے ہوئے احکام کی تعمیل پر رپورٹ طلب کی گئی۔ عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ صدرنشین ویمنس کمیشن کے تقرر میں آخر کیا رکاوٹ ہے، کیا اس عہدہ کیلئے کوئی قابل شخصیت موجود نہیں ہے؟ عدالت نے کہا کہ اگر 31 ڈسمبر تک تقرر نہیں کیا گیا تو چیف سکریٹری کو ہائی کورٹ میں طلب کیا جائے گا۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس بی وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے مفاد عامہ کی درخواست پر یہ حکمنامہ جاری کیا ۔ سماجی کارکن آر راما راؤ نے مفاد عامہ کی درخواست دائر کی ۔ درخواست گزار نے کہا کہ خواتین پر مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے ، ایسے میں ویمنس کمیشن کی عدم موجودگی سے مسائل کی یکسوئی میں دشواری ہورہی ہے۔ کمیشن کے پاس 46 درخواستیں زیر التواء ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے بتایا کہ حکومت 31 ڈسمبر سے قبل کمیشن کے صدرنشین کا تقرر کردے گی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے جو مہلت مقرر کی ہے ، اسکے مطابق صدرنشین کا تقرر کردیا جائے، بصورت دیگر چیف سکریٹری کو ہائیکورٹ میں حاضر ہونا پڑے گا۔